حضرت سلیمان کے پاس اگرچہ غیر معمولی طاقت تھی۔ مگر انھوں نے استعمالِ طاقت کے بجائے مظاہرۂ طاقت کے ذریعہ قوم سبا کو زیر کرنے کا منصوبہ بنایا۔ چنانچہ آپ نے اپنے خصوصی کارندہ کے ذریعہ ملکہ کے تخت کو مارب (Marib) کے محل سے یروشلم (فلسطین) منگوالیا۔ تخت کو منگانے کا واقعہ غالباً اس وقت پیش آیا جب کہ تحفہ کی واپسی کے بعد ملکہ سبا یمن سے فلسطین کے ليے روانہ ہوئی۔ تاکہ وہ حضرت سلیمان کے دربار میں پہنچ کر براہِ راست آپ سے گفتگو کرے۔ ملکہ سبا کا اپنے خدم وحشم کے ساتھ یہ سفر یقیناً اس وقت ہوا ہوگا جب کہ اس کے سفارتی وفد نے واپس جاکر حضرت سلیمان کی حکمت کی باتیں اور آپ کے غیر معمولی کردار کی شہادت دی اور آپ کی غیر معمولی عظمت کا حال بیان کیا۔
مارب سے یروشلم کا فاصلہ تقریباً ڈیڑھ ہزار میل ہے۔ یہ لمبا فاصلہ اس طرح طے ہوا کہ اِدھر حضرت سلیمان کی زبان سے حکم کے الفاظ نکلے اور ادھر زروجواہر سے جڑا ہوا تخت ان کے سامنے رکھا ہوا موجود تھا۔ اس غیر معمولی قوت کے باوجود حضرت سلیمان کے اندر فخر کا کوئی جذبہ پیدا نہیں ہوا۔ وہ سرتاپا تواضع بن کر خدا کے آگے جھکے رہے۔