حضرت سلیمان کو نبوت اور خدا کی معرفت کی شکل میں جو قیمتی دولت ملی تھی، اس کے مقابلہ میں ہر دوسری دولت ان کی نظر میں ہیچ ہوچکی تھی۔ چنانچہ ملکہ سبا کی طرف سے جب ان کے پاس سونے چاندی کے تحفے پہنچے تو انھوں نے ان کی طرف نگاہ بھی نہ کی۔
حضرت سلیمان نے اپنے عمل سے ملکہ سبا کے سفیروں کو یہ تاثر دیا کہ میرا معاملہ اصولی معاملہ ہے، نہ کہ مفاد کا معاملہ۔ مفسر ابن کثیر اس کی تشریح میں یہ الفاظ لکھتے ہیںأَيْأَتُصَانِعُونَنِي بِمَالٍ لِأَتْرُكَكُمْ عَلَى شِرْكِكُمْ وَمُلْكِكُمْ؟! (تفسیر ابن کثیر، جلد6، صفحہ