You are reading a tafsir for the group of verses 27:34 to 27:35
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

قالت ……المرسلون (53)

وہ جانتی ہے کہ بادشاہ جب کسی بستی پر قابض ہوتے ہیں تو وہ اسے برباد کردیتے ہیں۔ (لفظ قریہ عربی میں بڑے شہر پر بھی بولا جاتا ہے۔ ) لوگوں کی عزت و آبرو کو خراب کردیتے ہیں ، خونریزی کرتے ہیں اور مقامی لوگوں کی قوت کو پاش پاش کر کے رکھ دیتے ہیں۔ وہ سب سے پہلے موجود رئوساء اور بااثر طبقات کو ختم کرتے ہیں ۔ کیونکہ یہی لوگ ہوتے ہیں جو مقابلہ اور مدافعت کرتے ہیں۔ یہ ان کا تاریخی طرز عمل ہے۔

ہدیہ انسان کے دل کو زم کردیتا ہے اور محبت پیدا کرتا ہے۔ بسا اوقات معمولی ہدیہ سے ایک بہت بڑی جنگ ٹل جاتی ہے۔ یہ ایک تجربہ ہے۔ اگر حضرت سلیمان ہدیہ قبول کرلیں تو یہ ایک دنیاوی معاملہ ہوگا اور دنیا میں ایسے ہی وسائل کارگر ہوتے ہیں اور فائدہ دیتے ہیں اور اگر وہ قبول نہیں کرتے تو یہ ایک نظریاتی معاملہ ہوگا اور نظریاتی تحریکوں کو پیسے کے ذریعے نہیں روکا جاسکتا نہ اس دنیا کے کوئی ہتھکنڈے انہیں روک سکتے ہیں۔

اب یہاں پھر پردہ گرتا ہے۔ اب اگلے منظر میں ملکہ سبا کے کارندے حضرت سلیمان کے دربار میں ہدایات پیش کرتے ہیں اور حضرت سلیمان ان کی اس حرکت کو ناپسند کرتے ہیں کہ وہ انہیں مال و دولت کے ذریعہ خریدنا چاہتے ہیں اور دعوت اسلامی کو چند ٹکوں کے عوض خریدنا چاہتے ہیں۔ چناچہ حضرت سلیمان ان کو سخت تنبیہ کرتے ہیں اور سخت دھمکی دیتے ہیں۔

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%