فمکث ……العظیم (63)
یہ ہد ہد بادشاہ کی دانشمندی اور بہترین تنظیمی صلاحیتوں سے باخبر تھا۔ اس لئے ہد ہد نے پہلے ہی فقرے میں چونکا دینے والی خبر سے اپنی بات کا آغاز کیا تاکہ اس خبر کے بعد اس سے جواب طلبی کا موقع ہنہ رہے اور بادشاہ اس کی بات کو غور سے سنیں۔
احطت بمالم تحط بہ وجئتک من سبابنیا یقین (82 : 22) ” میں نے وہ معلومات حاصل کی ہیں جو آپ کے علم میں نہیں ہیں۔ میں سبا کے بارے میں یقینی معلومات لے کر آیا ہوں۔ “ کون بادشاہ ایسا ہوگا اپنے کسی ملازم سے وہ باتیں نہ سنے جن کے بارے میں اسے علم نہیں۔
جب حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے سننا شروع کیا تو اس نے تفصیلات بتانا شروع کردیں۔ مملکت سبا جنوب یمن میں واقعہ تھی۔ ہد ہد کہتا ہے ہے کہ اس قوم پر عورت حکمرانی کرتی ہے۔
واوتبت من کل شی (82 : 32) ” اسے ہر طرح کا سروسامان بخشا گیا ہے۔ “ یعنی اس کی مملکت عظیم اور مالدار ہے اور اس کے اندر خوشحالی اور تہذیب کے تماماسباب موجود ہیں۔ قوت اور پیداوار
ولھا عرش عظیم (82 : 32) ” اس کا تحت بڑا عظیم الشان ہے۔ “ یعنی جہاں ملکہ جلوس فرماتی ہے اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ ملک کی مملکت بڑی ہے ، مالدار ہے ، خوشحال ہے اور اس کے اندر صنعت و حرفت کی ترقیات ہیں اور ان لوگوں کی نظریاتی حالت یہ ہے کہ
وجدتھا و قومھا یسجدون للشمس من دون اللہ (82 : 32) ” میں نے دیکھا کہ وہ اور اس کی قوم اللہ کے بجائے سورج کے آگے سجدہ کرتی ہے۔ “ یہاں ہد ہد یہ تفصیل بھی بتاتا ہے کہ شیطان نے ان کے لئے ان کے ان برے اعمال کو مزید کردیا ہے۔ لہٰذا ان کو گمراہ کردیا ہے اور یہ لوگ اللہ وحدہ کی عبادت اور راہ ہدایت نہیں پاتے۔
الذی یخرج الخبء فی السموت والارض (82 : 52) ” وہ اللہ جو آسمان اور زمین کی پوشیدہ چیزوں کو نکالتا ہے “ خب کا مفہوم وہ چیز ہے جو چھپی ہوئی ہو۔ یہ پوشیدہ چیز خواہ آسمانوں کی بارش ہو ، زمین کے اندر سے نباتات ہوں یا زمین و آسمان کے دوسرے اسرار و رموز ہوں۔ یعنی پردہ غیب کے پیچھے پائے جانے والے عجائب وغرائب جو اللہ نے پیدا کیا ، نفس انسانی کے اندر پائے جانے والے عجائب غرض وہ سب چیزیں جو ظاہر ہیں یا باطن ہیں۔
یہاں تک تو ہد ہد ایک ملزم کی حیثیت میں کھڑا ہے۔ ابھی تک شاہ سلیمان (علیہ السلام) نے ان کے بارے میں فیصلہ نہیں کیا۔ چناچہ انتظامی لحاظ سے سخت گیر حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے سامنے وہ اپنی بات کے آخر میں ایک اشارہ کرتا ہے۔ کہ اللہ جو جبار وقہار ہے اور سب کا رب ہے ، صاحب عرش عظیم ہے۔ اس کیا قتدار اور انسانوں کے اقتدار کے درمیان کوئی مماثلت نہیں ہے تاکہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) اللہ کی اس برتری کے سامنے انسان کی بادشاہت کی کم مائیگی کے بارے میں سوچ لیں۔
اللہ لا الہ الا ھو رب العرش العظیم (82 : 62) ” السجدۃ ” اللہ جس کے سوا کوئی عبادت کے اہل نہیں ہے اور وہ عرش عظیم کا مالک ہے۔ “ یوں ہد ہد ملکہ سبا کی قوم پر تبصرہ کرتے ہوئے یہ اشارہ کرتا ہے کہ اسے معاف کردیا جائے۔
ہم دیکھتے ہیں کہ یہ ہد ہد بھی بڑا عجیب پرندہ ہے۔ یہ نہایت ذہین سمجھدار اور مومن پرندہ ہے۔ اور اس نے نہایت ہی خوبصورت ، جامع اور مانع رپورٹ بھی پیش کردی ہے۔ یہ حالات کو خوب جانتا ہے اور حالات پر ماہرانہ رائے بھی دیتا ہے۔ اسے معلوم ہے کہ یہ ملکہ ہے ، یہ اس کی رعایا ہے۔ اسے معلوم ہے کہ یہ سورج پرست قوم ہے۔ اسے یہ بھی معلوم ہے کہ اللہ کے سوا کسی کے سامنے سجدہ ریزہ ناجائز نہیں ہے۔ وہ اللہ جس نے زمین و آسمان کی تمام ظاہری اور خفیہ چیزوں کو پیدا کیا ۔ وہ رب عرش عظیم ہے۔ ہر ہد ہد تو ایسا علم نہیں رکھتا لہٰذا یہ کوئی مخصوص معجزاتی ہد ہد ہے۔ عام ہد ہد سے علیحدہ۔
اب حضرت سلیمان یوں نہیں کرتے کہ ہد ہد کی رپورٹ کو آنکھیں بند کر کے قوبل کرلیں۔ وہ اس عظیم خبر پر اچھل نہیں پڑتے۔ چناچہ وہ ایک تجربہ کار حکمران کی طرح اس کو تصدیق کے لئے لیتے ہیں۔ بادشاہ کے ساتھ ساتھ ایک عادل نبی اور رسول بھی ہیں۔
0%