خبیثات سے مراد خبیث کلمات ہیں اور اسی طرح طیبات سے مراد طیب کلمات۔مطلب یہ ہے کہ محض کسی کے برا کہنے سے کوئی شخص برا نہیں ہوجاتا۔ آدمی خود جیسا ہو ویسی ہی بات اس کے اوپر چسپاں ہوتی ہے۔ برے لوگ اچھے لوگوں کے بارے میں بری بات کہیں تو ایسی بات آخرکار خود کہنے والے پر پڑتی ہے اور اچھے لوگ اس سے پوری طرح بری الذمہ ہوجاتے ہیں۔
جو لوگ اپنی ذات میںاچھے ہوں وہ دنیا میں بھی جھوٹے الزامات سے بری ہو کر رہتے ہیں۔ اور آخرت میں تو ان کا بری ہونا بالکل یقینی ہے۔ آخرت میں انھیں مزید اضافہ کے ساتھ خدا کے انعامات ملیںگے۔ کیوں کہ ان کے خلاف ناحق باتیں دراصل اس بات کی قیمت تھیں کہ انھوںنے اپنے آپ کو ناحق سے کاٹا اور اپنے آپ کو پوری طرح حق کے ساتھ وابستہ کیا۔