3

آیت 59 وَالَّذِیْنَ ہُمْ بِرَبِّہِمْ لَا یُشْرِکُوْنَ ”شرک کے ردّ اور ابطال کے ضمن میں قرآن حکیم میں بہت تکرار ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس معاملے کو بار بار سمجھنے کی ضرورت ہے۔ شرک کی اہم اور واضح صورتوں کے بارے میں تو سب جانتے ہیں اور اجتناب بھی کرتے ہیں ‘ لیکن اس کی بہت سی مخفی صورتیں بھی ہیں جو ہر دور میں ہر جگہ پائی جاتی ہیں۔ لہٰذا ایک بندۂ مؤمن کے لیے ضروری ہے کہ وہ شرک کی مہلک بیماری کے بارے میں اپنے اندر باریک بینی اور دقت نظری کی ایسی صلاحیت پیدا کرلے جس کا اظہار اس شعر میں کیا گیا ہے : ؂بہر رنگے کہ خواہی جامہ می پوش من انداز قدت را می شناسم !تو جس انداز کا چاہے لباس زیب تن کرلے ‘ میں تجھے تمہارے قد کے انداز سے پہچان لیتا ہوں۔ یعنی شرک جب بھی اس کے سامنے آئے ‘ وہ جس روپ اور جس بھیس میں بھی ہو وہ اس کو پہچان لے۔