You are reading a tafsir for the group of verses 23:42 to 23:44
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

ثم انشانا لا یو منون (آیت نمبر 42 : 44)

یہاں پر دعوت اسلامی کی پوری تاریخ کا خلاصہ بیان کردیا جاتا ہے اور اس خلاصے میں اللہ کی اس سنت کو بھی بیان کردیا جاتا ہے جو اس کائنات میں جاری وساری ہے ۔ اس تاریخ کا اغاز قوم نوح اور قوم ہود ” عاد “ سے ہوا اور اختتام حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) پر ہوا۔ درمیان کے قرون کا یہ خلاصہ تھا اور سنت الہیہ یہ ہے :

ما تسبقا یستاخرون (23 : 33) ” جس قوم کے پاس بھی اس کا رسول آیا اس نے اسے جھٹلادیا۔ اور جب بھی اقوام نے رسولوں کی تکذیب کی۔

کلما کذبوہ (23 : 33) ” جس قوم کے پاس بھی اس کا رسول آیا اس نے سے جھٹلا یا “۔ اور جب بھی اقوام نے رسولوں کو جھٹلادیا اللہ نے ان اقوام کو پکڑا۔ یہی اللہ کی سنت پوری انسانی تاریخ میں جاری رہی ہے۔

فاتبعنا بعضھم بعضا (23 : 33) ” ہم ایک کے بعد ایک قوم کو ہلاک کرتے چلے گئے “۔ اور نا کی بلاکتوں کے بعد صرف عبرت ہی باقی رہی اور کچھ بھی نہ رہا۔

وجعلنھم احادیث (23 : 33) ” حتیٰ کہ بس ان کو افسانہ بنا کر رکھ چھوڑا “۔ لوگوں کے اندر ان کی عبرت انگیز کہانیاں ہی رہ گئیں۔ یہ تخلیص بھی ایک توہین آمیز ملک بدری اور پھٹکار پر ختم ہوتی ہے کہ دور ہوجائیں ایسے نالائق۔

فبعد القوم لل یومنون (23 : 33) ” پھٹکاران لوگوں پر جو ایمان نہیں لاتے “۔

اس کے بعد حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے قصے کی ایک تخلیص دی جاتی ہے اور یہ روئیداد بھی اسی ہدف کی طرف اسی انداز میں یوں بڑھتی ہے۔

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%