You are reading a tafsir for the group of verses 22:1 to 22:4
يا ايها الناس اتقوا ربكم ان زلزلة الساعة شيء عظيم ١ يوم ترونها تذهل كل مرضعة عما ارضعت وتضع كل ذات حمل حملها وترى الناس سكارى وما هم بسكارى ولاكن عذاب الله شديد ٢ ومن الناس من يجادل في الله بغير علم ويتبع كل شيطان مريد ٣ كتب عليه انه من تولاه فانه يضله ويهديه الى عذاب السعير ٤
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ ٱتَّقُوا۟ رَبَّكُمْ ۚ إِنَّ زَلْزَلَةَ ٱلسَّاعَةِ شَىْءٌ عَظِيمٌۭ ١ يَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ كُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّآ أَرْضَعَتْ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَتَرَى ٱلنَّاسَ سُكَـٰرَىٰ وَمَا هُم بِسُكَـٰرَىٰ وَلَـٰكِنَّ عَذَابَ ٱللَّهِ شَدِيدٌۭ ٢ وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يُجَـٰدِلُ فِى ٱللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍۢ وَيَتَّبِعُ كُلَّ شَيْطَـٰنٍۢ مَّرِيدٍۢ ٣ كُتِبَ عَلَيْهِ أَنَّهُۥ مَن تَوَلَّاهُ فَأَنَّهُۥ يُضِلُّهُۥ وَيَهْدِيهِ إِلَىٰ عَذَابِ ٱلسَّعِيرِ ٤
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

’’دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچہ کو بھول جائے گی اور حمل والی عورت اپنا حمل گرادے گی‘‘— یہ تمثیل کی زبان میں قیامت کی ہولناکی کا بیان ہے۔ یعنی اس دن لوگوں کا یہ حال ہوگا کہ اگر ماں کی گود میں دودھ پینے والا بچہ ہو تو گھبراہٹ کی بنا پر وہ اپنے بچہ کو بھول جائے۔ اور اگر کوئی حاملہ عورت ہو تو شدت حول سے اس کا حمل ساقط ہوجائے۔

ہماری موجودہ دنیا میں جو بھونچال آتے ہیں وہ قیامت کے واقعہ کا ہلکا سا نمونہ ہیں۔ قیامت کا سب سے بڑا بھونچال جب آئے گا تو آدمی ہر وہ چیز بھول جائے گا جس کو اہمیت دینے کی وجہ سے وہ قیامت کے دن کو بھولا ہوا تھا۔حتیٰ کہ اپنی عزیز ترین چیز بھی اس دن اس کو یاد نہ رہے گی۔

پیغمبر کی بات علم کی بنیاد پر ہوتی ہے۔ وہ دلائل سے اس کو ثابت شدہ بناتا ہے۔ مگر جو لوگ اپنے سے باہر کسی صداقت کا اعتراف کرنا نہیں چاہتے وہ اپنے کو برسر حق ظاہر کرنے کے ليے پیغمبر کی بات میں جھوٹی بحثیں نکالتے ہیں۔ اس قسم کی روش خدا کے مقابلہ میں سرکشی کرنے کے ہم معنی ہے۔ جو لوگ اس طرح کی بحثوں کو حق کا پیغام نہ ماننے کے لیے عذر بنائیں وہ گویا شیطان کو اپنا مشیر بنائے ہوئے ہیں۔ وہ اس بات کا ثبوت دیتے ہیں کہ وہ خدا کے خوف سے خالی ہیں۔ بے خوفی کی نفسیات آدمی کو اس سے محروم کردیتی ہے کہ وہ حق کو پہچانے اور اس کا اعتراف کرے۔ وہ نہایت آسانی سے شیطان کا معمول بن جاتا ہے۔ ایسا آدمی صرف قیامت کی چنگھاڑ سے جاگے گا۔ مگر قیامت کا زلزلہ ایسے لوگوں کے ليے صرف جہنم کا دروازہ کھولنے کے ليے آتا ہے، نہ کہ ان کو ہدایت کا راستہ دکھانے کے ليے۔