وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُوْمُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَآبُّ وَکَثِیْرٌ مِّنَ النَّاسِ ط ”انسانوں کے علاوہ باقی تمام مخلوقات قانون خداوندی اور تکوینی نظام کے اصول و ضوابط کی پابند اور ہر لمحہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت و بندگی میں مصر وف عمل ہیں ‘ البتہ اس سلسلے میں انسانوں کا معاملہ مختلف ہے۔ وہ سب کے سب ایک سے نہیں ہیں۔ انسانوں کو جو محدود آزادی ملی ہے اس سے فائدہ اٹھا کر کچھ لوگ اللہ سے بغاوت کردیتے ہیں اور کچھ ایسے بھی ہیں جو اللہ کو چھوڑ کر دوسری چیزوں مثلاً سورج ‘ چاند اور درختوں تک کی پرستش شروع کردیتے ہیں۔ بہرحال اللہ تعالیٰ جن لوگوں کو ہدایت اور اپنی معرفت عطا فرماتا ہے وہ صرف اسی کے سامنے سربسجود ہوتے ہیں۔وَمَنْ یُّہِنِ اللّٰہُ فَمَا لَہٗ مِنْ مُّکْرِمٍ ط ”اللہ نے تو انسان کو ”خلیفۃ اللّٰہ فی الارض“ کا مقام عطا کیا تھا ‘ اسے مسجود ملائک بنایا تھا۔ اب اگر کوئی انسان اپنے آپ کو خود ہی اس مقام رفیع سے نیچے گرا دے اور مخلوق کے سامنے اپنا سر جھکا کر خود کو ذلیل و رسوا کرلے تو اسے تکریم انسانی کیونکر حاصل ہوگی !اِنَّ اللّٰہَ یَفْعَلُ مَا یَشَآءُ ”اس آیت کے اندر مختلف چیزوں کے تذکرے میں اوپر سے نیچے کی طرف ایک خوبصورت ترتیب و تدریج پائی جاتی ہے۔ سورج سب سے بڑا ہے ‘ اس کے بعد چاند ‘ اس کے بعد ستارے جو بظاہر چاند سے چھوٹے نظر آتے ہیں۔ پھر نیچے زمین پر پہاڑ سب سے بلند ہیں ‘ پھر درخت ‘ پھر چوپائے اور آخر پر انسان۔
0%