اس آیت میں چھ مذہبی گروہوں کا ذکر ہے— مسلمان، یہودی، صابئی، نصاریٰ، مجوس اور مشرکین مکہ۔ یہودی حضرت موسیٰ کو ماننے والے لوگ ہیں۔ اسی طرح صابئی حضرت یحيىٰ کو ماننے والے تھے۔ نصاریٰ حضرت عیسیٰ کو، مجوس زرتشت کو اور مشرکین حضرت ابراہیم کو۔
یہ سارے لوگ ابتداء ً توحید پرست تھے۔مگر بعد کو انھوں نے اپنے دین میں بگاڑ پیدا کرلیا۔ اور اب وہ اسی بگڑے ہوئے دین پر قائم ہیں۔ مسلمانوں کاحال بھی عملاً ایسا ہوسکتا ہے۔ مسلمانوں کی کتاب اگر چہ محفوظ ہے۔ مگر امتحان کی اس دنیا میں ان کے ہاتھ اس سے بندھے ہوئے نہیں ہیں کہ وہ قرآن وسنت کی خود ساختہ تشریح کرکے اپنا ایک دین بنائیں اور اس خود ساختہ دین پر قائم ہو کر سمجھیں کہ وہ خدا کے دین پر قائم ہیں۔
خدا کا اصل دین ایک ہے۔ مگر لوگوں کی اپنی تشریحات میں وہ ہمیشہ مختلف ہوجاتا ہے۔ اس لیے جب لوگ خدا کے اصل دین پر ہوں تو ان کے درمیان اتحاد فروغ پاتا ہے۔ مگر جب لوگ خود ساختہ دین پر چلنے لگیں تو ہمیشہ ان کے درمیان مذہبی اختلافات پیدا ہوجاتے ہیں۔ یہ اختلافات لامتناہی طورپر بڑھتے ہیں۔ وہ کبھی ختم نہیں ہوتے۔ تاہم اللہ تعالیٰ کو ہر شخص کا حال پوری طرح معلوم ہے۔ وہ قیامت میں بتادے گا کہ کون حق پر تھا اور کون ناحق پر۔
0%