رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو حق کی طرف پکارا تو جو لوگ ناحق کی بنیاد پر اپنی عمارت کھڑی کيے ہوئے تھے وہ آپ کے دشمن ہوگئے۔ مخالفت بڑھتی رہی۔ یہاں تک کہ ایسا معلوم ہوا گویا ناحق کے علم بردار حق کے علم برداروں کا خاتمہ کردیں گے۔ ایسے نازک حالات میں بعض مسلمانوں کے دل میں یہ وسوسہ پیدا ہوا کہ اگر ہم حق پر ہیںتو خدا ہماری مدد کیوں نہیں کرتا۔ حق اور ناحق کی کش مکش میں وہ غیر جانب دار کیوں بنا ہوا ہے۔
فرمایا کہ خدا بلا شبہ ہمیشہ حق کا ساتھ دیتا ہے۔ مگر خدا کا یہ طریقہ نہیں کہ وہ فوراً مداخلت کرے۔ وہ معاملات کے اس حد تک پہنچنے کا انتظار کرتاہے جہاں ایک فریق کا برسر حق ہونا اور دوسرے فریق کا برسر باطل ہونا پوری طرح ثابت شدہ بن جائے۔ جب یہ حد آجاتی ہے اس وقت خدا بلا تاخیر مداخلت کرکے فیصلہ کردیتاہے۔
یہ خدا کی سنت ہے۔ آدمی کو چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو خدا کی اس سنت پر راضی کرے۔ کیوں کہ اس کے سوا کوئی اور چیز اس زمین وآسمان کے اندر ممکن نہیں۔ اس کے سوا ہر راستہ موت کا راستہ ہے، نہ کہ زندگی کا راستہ۔
0%