حضرت موسیٰ کے بعد قوم کی دیکھ بھال کی ذمہ داری حضرت ہارون پر تھی۔ انھوںنے قوم کو کافی سمجھانے کی کوشش کی۔ مگر قوم کے اوپر ان کا وہ دباؤ نہ تھا جو حضرت موسیٰ کا تھا۔اس ليے ان کے منع کرنے کے بعد بھی لوگ اس سے نہ رکے۔ حضرت ہارون کا اصرار بڑھا تو لوگوں نے کہا کہ اب جوہوگیا وہ تو اسی طرح جاری رہے گا۔ موسیٰ جب لوٹ کر آئیں گے تو وہی اس کا فیصلہ کریںگے۔
حضرت ہارون اس وقت اگر کوئی سخت اقدام کرتے تو وہ نتیجہ خیز نہ ہوتا۔ کیوں کہ آپ کے ساتھ جو لوگ تھے ان کی تعداد کم تھی۔ آپ نے بے نتیجہ کارروائی کرنے کے مقابلہ میں اس کو زیادہ مناسب سمجھا کہ وقتی طور پر صبر کا طریقہ اختیا رکرلیں۔ اور لوگوں کي اصلاح کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے رہیں۔