آیت 84 قَالَ ہُمْ اُولَآءِ عَلآی اَثَرِیْ ”آپ علیہ السلام کی قوم کا قافلہ تو معمول کی رفتار سے آ رہا ہوگا اور آپ علیہ السلام اللہ تعالیٰ سے ملاقات اور مکالمے کے شوق میں تیز رفتاری سے سفر طے کرتے ہوئے وقت مقررہ سے پہلے وہاں پہنچ گئے تھے۔ چناچہ آپ علیہ السلام نے اس کی وجہ بھی یہی بتائی :وَعَجِلْتُ اِلَیْکَ رَبِّ لِتَرْضٰی ”گویا اللہ تعالیٰ کے حضور آپ علیہ السلام فرط جذبات کا اظہار کر رہے تھے۔ اقبالؔ کے مصرع میں ذرا تصرف کے ساتھ ”تو میرا شوق دیکھ مرا اشتیاق دیکھ !“ والی کیفیت تھی۔ آپ علیہ السلام کا خیال تھا اس سے اللہ تعالیٰ خوش ہوں گے اور شاباش ملے گی ‘ مگر یہاں تو لینے کے دینے پڑگئے ‘ الٹی explanation call ہوگئی۔