ولا تطغوا فیہ فیحل علیکم غضبی و من یحلل علیہ غضبی فقد ھوی (02 : 18) ” سرکشی نہ کرو ، ورنہ تم پر میرا غضب ٹوٹ پڑے گا اور جن پر میرا غضب ٹوٹا ، وہ پھر گر کر ہی رہا۔ “ حال ہی میں وہ دیکھ چکے تھے کہ فرعون کس طرح گرا۔ وہ تخت سے بھی گرا اور پھر سمندر میں بھی گرا۔ گرنا جس طرح اوپر سے نیچے کے عمل کو دکھاتا ہے ، اسی طرح سرکشی اور تکبر نیچے سے اوپر کی طرف جانے کے عمل کو ظاہر کرتا ہے۔ ان دونوں چیزوں کو قرآن کریم اپنے مخصوص انداز بیان کے مطابق باہم مربوط کر کے پیش کرتا ہے جس میں مفہومات باہم مقابل ہوتے ہیں۔
یہ تنبیہ اور ڈراوا اس قوم کے لئے ہے جو حال ہی میں ایک مخصوص مقصد کے لئے مصر سے نکلی ہے تاکہ آزادی اور عیش پرستی ان کو گمراہ نہ کر دے۔ وہ عیش پرستی اختیار کر کے کمزور نہ ہوجائیں۔ لیکن اس تنبیہ اور ڈراوے کے ساتھ ساتھ توبہ کا دروازہ بھی کھلا رہتا ہے تاکہ اگر کسی سے غلطی ہو تو وہ واپس آسکے۔