undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

اب تو خطرے کا علاقہ گزر گیا۔ بنی اسرائیل کامیابی سے طور کی طرف سینئای کے میدان میں آگئے۔ فرعون اور اس کی افواج سمندر میں غرق ہوگئیں۔ بنی اسرائیل کی اس نجات پر ابھی تک زیادہ عرصہ نہیں گزرا ، یہ ان کے حافظے میں تازہ واقعہ ہے لیکن اس تازہ ترین نعمت کی طرف بھی باری تعالیٰ ان کی توجہ مبذول کراتے ہیں کہ تم اس واقعہ کو کہیں بھول نہ جائو۔ غور کرو اور شکر کرو۔

یہاں بنی اسرائیل کے ساتھ طور ایمان کے جس وعدے کا ذکر ہے ، یہ واقعہ ہوچکا ہے۔ مصر سے اخراج کے بعد موسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ نے طور پر بلایا تھا تاکہ وہ اللہ کے ساتھ ملاقات کے لئے تربیت حاصل کریں گی اور اللہ وہ تعلیمات سنیں جو الواح میں انہیں دی جاتی تھیں۔ جن کا تعلق دین اور شریعت سے تھا اور بنی اسرائیل اس عالم کردار کے لئے تیار اور منظم ہوں جو انہوں نے ارض مقدس میں سرانجام دینا تھا۔

پھر ان کے لئے من نازل کرنا ، من ایک ایسا میٹھا مادہ تھا جو درختوں کے پتوں پر جمع ہوجاتا تھا اور سلویٰ ایک پرندہ تھا جو وہاں بکثرت ان کے لئے صحرا میں جمع ہوجاتا تھا ، جسے بہ سہولت پکڑا اور کھایا جاسکتا تھا۔ یہ دونوں چیزیں ان کے لئے اس چٹیل میدان اور غیر آباد صحرا میں خصوصی انعام تھیں۔ یہ چیزیں ان کو روزمرہ کے کھانے میں فراہم ہوجاتی تھیں اور بڑی سہولت سے فراہم ہوجاتی تھیں۔

اللہ تعالیٰ بنی اسرائیل کو یہ انعامات یاد دلا کر یہ نصیحت کرتا ہے کہ ان کو کھائو لکین سرکشی مت کرو اور عیش و عشرت میں گم ہو کر ان مقاصد اور اس نصب العین کو نہ بھول جائو جس کے لئے تم مصر سے نکلے ہو ، اور جس بات سے یہاں خصوصاً انہیں منع کیا جا رہا ہے وہ سرکشی ہے۔ سرکشی کو تو وہ مصر میں دیکھ چکے تھے۔ اس کے تحت وہ مظالم سہہ چکے تھے اور اس کا انجام بھی دیکھ چکے تھے۔