You are reading a tafsir for the group of verses 20:73 to 20:74
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 73 اِنَّآ اٰمَنَّا بِرَبِّنَا لِیَغْفِرَلَنَا خَطٰیٰنَا وَمَآ اَکْرَہْتَنَا عَلَیْہِ مِنَ السِّحْرِ ط ”تیرے مجبور کرنے پر ہم نے اپنے جادو کے بل پر اللہ کے پیغمبر کا مقابلہ کرنے کی جو جسارت کی ہے ہم اپنے رب سے اس جرم کی معافی مانگتے ہیں۔ ان جادوگروں سے تو یہی کہا گیا ہوگا کہ تمہیں ایک بہت بڑے جادوگر کا مقابلہ کرنا ہے ‘ لیکن جب یہ لوگ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے مقابلے میں آئے تو آپ علیہ السلام کی با رعب شخصیت سے مرعوب ہوئے بغیر نہ رہ سکے اور مقابلہ کرنے کے بارے میں تذبذب کا شکار ہوگئے۔ قبل ازیں آیت 62 میں ان کی اس کیفیت کی جھلک دکھائی گئی ہے۔ اب جادوگروں کے اس اقراری بیان سے مزید واضح ہوگیا کہ وہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دیکھ لینے اور آپ علیہ السلام کی تقریر سن لینے کے بعد آپ علیہ السلام سے مقابلہ نہیں کرنا چاہتے تھے ‘ لیکن بالآخر فرعون کے مجبور کرنے پر وہ اس پر آمادہ ہوگئے تھے۔وَاللّٰہُ خَیْرٌ وَّاَبْقٰی ”حق کو قبول کرلینے اور اللہ پر ایمان لا چکنے کے بعد اب ہم پر یہ حقیقت منکشف ہوچکی ہے کہ بقاء و دوام صرف اللہ ہی کو حاصل ہے اور اسی کا راستہ سب سے بہتر راستہ ہے۔