‘ موسیٰ (علیہ السلام) نے چیلنج قبول کرتے ہوئے ان کو موقع دیا کہ پہلے پھینکیں اور اپنے لئے آخری و ار پسند کیا۔ لیکن بظاہر وہ ایک خوفناک اور عظیم جادو لے کر آئے ہیں۔ اچانک جب انہوں نے جادو شروع کیا تو میدان یوں لگتا تھا کہ سانپوں کی موجیں حرکت میں آگئی ہوں ، خود حضرت موسیٰ فرزدہ ہوگئے۔
فاذا حبالھم ……موسیٰ (76)
قرآن کریم کا انداز تعبیر بتاتا ہے کہ یہ جادو اس قدر عظیم تھا کہ حضرت موسیٰ بھی دل میں ڈر گئے جبکہ اس کے ساتھ اس کے رب بھی کھڑے تھے اور سب کچھ سن رہے تھے اور جان رہے تھے۔ موسیٰ تب ہی دل میں خائف ہو سکتے تھے کہ یہ سحر اس قدر خوفناک تھا کہ ایک لمحے کے لئے وہ یہ بھی بھول گئے کہ وہ زیادہ قوی ہیں اور انکے ساتھ رب عظیم کی عظیم قوت ہے چناچہ اللہ ان کو یاد دلاتے ہیں :