قال لھم ……من افتری (16)
دل سے جو بات نکلتی ہے ، اثر رکھتی ہے۔ نظر آتا ہے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی اس بات کا اثر بعض جادوگروں پر ہوا تھا۔ کیونکہ حضرت موسیٰ نے یہ الفاظ نہایت ہی اخلاص اور دلسوزی سے ادا کئے تھے۔ اس کا ان پر اثر یہ ہوا کہ وہ اپنے اس قدر پر نظرثانی کے لئے تیار ہوگئے لیکن جو لوگ اس مقابلے میں اصرار کر رہے تھے اس کا ان پر اثر یہ ہوا کہ وہ اپنے اس اقدام پر نظرثانی کے لئے تیار ہوگئے لیکن جو لوگ اس مقابلے پر اصرار کر رہے تھے انہوں نے دوسروں کے ساتھ جھگڑنا شروع کردیا لیکن سرگوشی کی شکل میں تاکہ موسیٰ نہ سن سکے۔