You are reading a tafsir for the group of verses 20:59 to 20:61
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

فرعون نے سارے ملک میں آدمی بھیج کر تمام ماہر جادوگروں کو بلایا۔ جب یہ لوگ میلے کے میدان میں جمع ہوئے تو مقابلہ پیش آنے سے پہلے حضرت موسیٰ نے ایک تقریر کی۔ یہ تقریر لوگوں کے لیے بالکل نئی چیز نہ تھی، بلکہ یہ ایک قسم کی یاد دہانی تھی۔ اس سے پہلے حضرت موسیٰ کی دعوت کے ذریعہ جادوگر اور دوسرے حضرات یقیناً اس بات سے آگاہ ہوچکے تھے کہ موسیٰ کا پیغام کیا ہے۔ وہ جانتے تھے کہ موسیٰ شرک کے مقابلے میں توحید کی دعوت لے کر کھڑے ہوئے ہیں۔

اس پس منظر میں حضرت موسیٰ نے اتمام حجت کے طورپر آخری نصیحت کی۔ حضرت موسیٰ نے فرعون اور جادوگروں سے کہا کہ اس معاملہ کو تم لوگ جادو کا معاملہ نہ سمجھو۔ خدا کی نشانی کو جادو کہنا اور انسانی جادو کے ذریعہ اس کو زیر کرنے کی کوشش کرنا بے حد سنگین بات ہے۔ یہ ایک واقعی حقیقت کا مقابلہ ایک سراسر بے حقیقت چیز کے ذریعہ کرنا ہے جس کا یقینی نتیجہ ہلاکت ہے۔ تم بظاہر مجھ کو جھوٹا ثابت کرنا چاہتے ہو مگر یہ خود خدا کو نعوذ باللہ جھوٹا ثابت کرنے کی کوشش کرنا ہے۔ جو لوگ اس قسم کی سرکشی کریں وہ خدا کی دنیا میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے۔