فلناتینک بسحر مثلہ (02 : 85) ” ہم تمہارے پاس ایسا ہی جادو لے آئیں گے۔ “ ہمیشہ سرکشوں اور بےدین لیڈروں نے یہی سمجھا ہے کہ دعوت حق دینے والے دراصل ملک کے اندر اقتدار اعلیٰ کے طالب ہوتے ہیں۔ ان کی دعوت دراصل ایک پردہ ہے جس کے پیچھے وہ انقلابی کام کرت یہیں۔ اس کے بعد جب وہ دیکھتے ہیں کہ داعی کے پاس دلائل و شواہد ہیں یا تو معجزات ہیں جس کے پیچھے وہ انقلابی کام کرتے ہیں۔ اس کے بعد جب وہ یکھتے ہیں کہ داعی کے پاس دلائل و شواہد ہیں یا تو معجزات ہیں جیسے حضرت موسیٰ کیے معجزات یا ان کے پاس ایسے دلائل ہیں جو جاد کی طرح دال میں اتر جاتے ہیں چناچہ سرزکش ڈکٹیٹر حکمرن اپنے لئے ایسے ہی دلائل فراہم کرتے ہیں۔ سحر کے مقابلے میں سحر ، کلام کے مقابلے میں کلام ، اصلاح کے مقابلے میں اصلاح ، اچھے اعمال کے مقابلے میں اچھے اعمال ، لیکن وہ جانتے نہیں کہ اہل حق کے پاس ایمان ہوتا ہے اور ایمان کے مقابلے میں ان کے پاس ایمان نہیں ہوتا۔ اہل حق کو اللہ کی مدد حاصل ہوتی ہے اور ان سرکشوں کو اللہ کی مدد حاصل نہیں ہوتی۔
چناچہ فرعون نے موسیٰ کے ساتھ مقابلے کا وقت مقرر کرلیا۔ موسیٰ (علیہ السلام) کو کہا کہ تم جس وقت چاہو ، مقابلہ کرلو ، لیکن وقت مقررہ پر دونوں فریق حسب وعدہ ضرور آئیں گے اور چیلنج کو زور دار بنانے کے لئے اس نے یہ شرط لگائی کہ کوئی بھی وقت مقررہ سے پیچھے نہیں ہٹے گا اور مقابلہ بھی کھلے میدان میں عوام الناس کے سامنے ہونا چاہئے۔
مکانا سوی (02 : 85) ” یعنی کھلا میدان “ موسیٰ علہی ال سلام سے پہلے فرعون نے چیلنج دیا ، اور مقابلے کا دن جشن کا مشورہ دن مقرر ہوا۔ جشن کے دن لوگ خوشایں مناتے ہیں اور خوب زیب وزینت سے آتے ہیں۔ کھلے میدانوں میں جمع ہوتے ہیں۔