الذی ……النھی (35)
تمام علاقوں میں اور تمام زمانوں میں زمین انسانوں کے لئے ایک گہوارہ رہی ہے۔ ایسا ہی گہوارا جس طرح بچے گا گہوارہ ہوتا ہے ، انسانوں کی حیثیت زمین پر اسی طرح ہے کہ جس طرح ماں کے بچے ہوتے ہیں۔ زمین تمام انسانوں کے لئے ماں ہے۔ زمین کا دامن انہیں پناہ دیتا ہے اور زمین کے پستان سے وہ رزق کھاتے ہیں۔ نیز یہ ان کے لئے برائے آرام ، برائے سیر ، برائے زراعت اور زندگی کی تمام سرگرمیوں کے لئے تیار کی گئی ہے۔ جب سے اللہ نے ہر چیز کو لباس تخلیق پہنایا ہے۔ اس دن سے اس نے اسے ایسا بنایا ہے ، زمین کو بھی اس نے یہ شکل وہیت دی ہے تاکہ ” انسانوں کی زندگی کے لئے صالح ہو۔ کیونکہ اللہ کی اسکیم میں انسان نے یہیں رہنا تھا۔ پھر جب انسان کو پیدا کیا تو اسے بھی ایسا ہی بنایا کہ وہ اس کرئہ ارض پر تخلیق کے لئے تیار ہو ، کیونکہ اللہ نے زمین کو بھی انسانوں کے لئے تیار کیا تھا اور گہوارہ بنایا تھا۔ دونوں مفہوم مہد یعنی تیار کیا اور مہد یعنی گہوارہ متقارب ہیں۔
زمین کا تیار شدہ ہونا یا گہوارہ ہونا جس طرح مصر میں ظاہر ہے دنیا کے کسی دوسرے خطے میں ظاہر نہیں ہے۔ یہ نہایت ہی سرسبز اور زرخیز وادی ہے۔ یہاں کے لوگ ہر کام میں کم محنت کر کے بہت کچھ پاتے ہیں ، زراعت میں باغات وغیرہ ہیں۔ گویا اطفال انسانیت کے لئے یہ نرم اور آرام دہ گہوارہ ہے۔
خالق کائنات جس نے زمین کو گہوارہ بنایا ، اس میں اس نے انسانوں کے لئے راستے بھی بنائے ، آسمانوں سے بارشوں کا انتظام کیا ، بارشوں کے پانیوں سے نہریں اور دریا چلے ، ان میں سے ایک دریائے نیل تھا جو فرعون کے قریب تھا ، اور مصریوں کے لئے بہت اہم پھر نباتات بھی جوڑوں کی شکل میں بنئای اور سر زمین مصر بہترین نمونہ ہے فصلوں کی پیداوار اور مویشیوں کے چرانے کے لئے۔
اللہ کی گہری مشیت کو دیکھیے کہ اللہ نے نباتات میں بھی انسانوں کی طرح نر اور مادہ پیدا کئے جس طرح تمام حیوانات نر و مادہ ہیں۔ تمام زندہ چیزوں میں نر و مادہ کے خلیے ہوتے ہیں اور بعض اوقات نر پودا اور ہوتا ہے اور مادہ پودا اور یوں قوانین قدرت میں ایک ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔
ان فی ذلک لایت الاولی النھی (02 : 35) ” یقینا اس میں بہت سی نشانیاں ہیں عقل رکھنے والوں کے لئے۔ “ اس کائنات کا نظام اس قدر سبق آموز ہے کہ جو شخص ذرا بھی معقولیت کے ساتھ اس کا مطالعہ کرے اس میں اسے بیشمار دلائل و نشانات نظر آئیں گے۔