You are reading a tafsir for the group of verses 20:45 to 20:48
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

فرعون نہایت متکبر تھا۔ اقتدار پاکر وہ اپنے آپ کو خدا سمجھنے لگا تھا۔ اس لیے حضرت موسیٰ کو اندیشہ ہواکہ جب وہ دیکھے گا کہ اس کے سوا کسی اور خدا کا پیغام اس کو سنایا جارہا ہے تو وہ غصہ میں بھڑک اٹھے گا۔ مگر خدا کا پیغمبر مکمل طورپر خدا کی حفاظت میں ہوتا ہے۔ اس لیے حکم ہوا کہ تم جاؤ اور یہ یقین رکھو کہ فرعون اپنی ساری طاقت اور جبروت کے باوجود تم کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

بنی اسرائیل قدیم زمانہ کے مسلمان تھے۔ وہ اصلاً ایک موحد قوم تھے۔ مگر مصر کی مشرک قوم کے درمیان رہتے ہوئے وہ مشرکانہ تہذیب سے بری طرح متاثر ہوگئے تھے۔ مزید یہ کہ مشرک حکمرانوں نے بنی اسرائیل کو اس طرح محنت مزدوری میں لگا رکھا تھا کہ وہ اس قابل نہیں رہے تھے کہ وہ توحید اور آخرت کی اعلیٰ حقیقتوں کے بارے میں سوچ سکیں۔ اس لیے حضرت موسیٰ کو حکم ہوا کہ بنی اسرائیل کو مشرکانہ ماحول سے نکالو اور ان کو الگ خطہ زمین میںآباد کرو۔ تاکہ شرک اور جاہلیت کی فضا سے کٹ کر ان کی تربیت ممکن ہوسکے۔

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%