You are reading a tafsir for the group of verses 20:41 to 20:44
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

مختلف تجربات سے گزر کر حضرت موسیٰ تکمیل شعورکے آخری مرحلہ میں پہنچ گئے تو اللہ تعالیٰ نے انھیں پیغمبرانہ دعوت کی ذمہ داری سونپ دی۔ اس وقت حضرت موسیٰ کو دو خاص نصیحتیں کی گئیں۔ ایک خدا کے ذکر میں کمی نہ کرنا۔ دوسرے دعوت میں نرم انداز اختیار کرنا۔

خدا کے ذکر سے مراد یہ ہے کہ آدمی کے قلب ودماغ میں خدا کا یقین اس طرح شامل ہوگیا ہو کہ وہ بار بار اسے یاد آتا رہے۔ آدمی کا ہر مشاہدہ اور اس کی زندگی کا ہر واقعہ اس کے خدائی شعور سے جڑ کر اس کو جگانے والا بن جائے۔ عام انسان مادی غذاؤں پر جیتے ہیں۔ حق کا داعی خدا کی یاد میں جیتا ہے۔ خدا کی یاد مومن کا سرمایہ ہے اور اسی طرح داعی کا بھی۔

دوسری ضروری چیز دعوت میں نرم انداز اختیار کرنا ہے۔ فرعون جیسے سرکش انسان کے سامنے بھیجتے ہوئے یہ ہدایت کا کرنا ثابت کرتاہے کہ دعوت کے لیے نرم اور حکیمانہ انداز مطلق طورپر مطلوب ہے۔ مدعو کی طرف سے کوئی بھی سختی یا سرکشی داعی کو یہ حق نہیں دیتی کہ وہ اپنی دعوت میں نرمی اور شفقت کا انداز کھودے۔

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%