ولقد مننا عليك مرة اخرى ٣٧ اذ اوحينا الى امك ما يوحى ٣٨ ان اقذفيه في التابوت فاقذفيه في اليم فليلقه اليم بالساحل ياخذه عدو لي وعدو له والقيت عليك محبة مني ولتصنع على عيني ٣٩ اذ تمشي اختك فتقول هل ادلكم على من يكفله فرجعناك الى امك كي تقر عينها ولا تحزن وقتلت نفسا فنجيناك من الغم وفتناك فتونا فلبثت سنين في اهل مدين ثم جيت على قدر يا موسى ٤٠
وَلَقَدْ مَنَنَّا عَلَيْكَ مَرَّةً أُخْرَىٰٓ ٣٧ إِذْ أَوْحَيْنَآ إِلَىٰٓ أُمِّكَ مَا يُوحَىٰٓ ٣٨ أَنِ ٱقْذِفِيهِ فِى ٱلتَّابُوتِ فَٱقْذِفِيهِ فِى ٱلْيَمِّ فَلْيُلْقِهِ ٱلْيَمُّ بِٱلسَّاحِلِ يَأْخُذْهُ عَدُوٌّۭ لِّى وَعَدُوٌّۭ لَّهُۥ ۚ وَأَلْقَيْتُ عَلَيْكَ مَحَبَّةًۭ مِّنِّى وَلِتُصْنَعَ عَلَىٰ عَيْنِىٓ ٣٩ إِذْ تَمْشِىٓ أُخْتُكَ فَتَقُولُ هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَىٰ مَن يَكْفُلُهُۥ ۖ فَرَجَعْنَـٰكَ إِلَىٰٓ أُمِّكَ كَىْ تَقَرَّ عَيْنُهَا وَلَا تَحْزَنَ ۚ وَقَتَلْتَ نَفْسًۭا فَنَجَّيْنَـٰكَ مِنَ ٱلْغَمِّ وَفَتَنَّـٰكَ فُتُونًۭا ۚ فَلَبِثْتَ سِنِينَ فِىٓ أَهْلِ مَدْيَنَ ثُمَّ جِئْتَ عَلَىٰ قَدَرٍۢ يَـٰمُوسَىٰ ٤٠
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
مصر کے اصل باشندے قبطی تھےجن کا سیاسی اور مذہبی نمائندہ فرعون تھا۔ وہاں کی دوسری قوم بنی اسرائیل تھی جو حضرت یوسف کے زمانے میں باہر سے آکر یہاں آباد ہوئی تھی۔ حضرت موسیٰ جس زمانہ میں بنی اسرائیل کے ایک گھر میں پیدا ہوئے۔ اس زمانہ میں فرعون نے اسرائیل کی نسل ختم کرنے کے لیے یہ حکم دے دیا تھا کہ اسرائیل کے گھروں میں جتنے بچے پیدا ہوں سب قتل کردیے جائیں۔ حضرت موسیٰ کی ماں نے بچہ کو قتل سے بچانے کے لیے خدائی الہام کے تحت یہ کیا کہ اس کو ٹوکری میں رکھ کر دریائے نیل میں ڈال دیا۔
یہ ٹوکری بہتے ہوئے فرعون کے محل کے پاس پہنچی۔ وہاں فرعون اور اس کی بیوی نے اس کو دیکھا تو ان کو چھوٹے بچہ پررحم آگیا۔ انھوں نے اس کو نکال کر محل کے اندر رکھ لیا۔ اس کے بعد حضرت موسیٰ کی بہن کی نشان دہی پر آپ کی ماں آپ کو دودھ پلانے کے لیے مقرر ہوئیں۔یہ خدا کا ایک کرشمہ ہے کہ جس فرعون کو موسیٰ کا سب سے بڑا دشمن بننا تھا اسی فرعون کے ذریعہ حضرت موسیٰ کی پرورش اور تربیت کرائی گئی۔
حضرت موسیٰ بڑے ہوئے تو ایک قبطی اور ایک اسرائیلی کے جھگڑے میں انھوں نے قبطی کو تنبيہہ کی۔ غیرمتوقع طورپر وہ قبطی مر گیا۔ اس کے بعد حکومت کی طرف سے حکم جاری ہوا کہ موسیٰ کو گرفتار کرلیاجائے۔ مگر حضرت موسیٰ خفیہ طور پر مصر سے نکل کر مدین پہنچ گئے۔ وہاں کے صحرائی ماحول میں وہ زندگی کے مزید تجربات سے آشنا ہوئے۔ قبطی کی ہلاکت کے بعد حضرت موسیٰ نے اللہ تعالیٰ سے غیر معمولی دعائیں کیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے اس حادثہ کو ان کے لیے مزید تربیت اور تعلیم کا ذریعہ بنا دیا۔