و لقد مننا علیک۔۔۔۔۔ واصطنعتک لنفسی (73 تا 14) ”
حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ایک ایسے بادشاہ کے دربار میں پیغام حق پہنچانے کے لیے جارہے ہیں جو اس وقت اس کرئہ ارض پر نہایت ہی سرکش ‘ ظالم اور داداگیر بادشاہ تھا ، وہ کفر و ایمان کے معف کہ میں داخل ہو رہے تھے ‘ وہ پہلی بار فرعون کے دربار میں جارہے تھے۔ وہاں ان کے لیے مسائل ‘ واقعات اور مشکلات کے پہاڑ کھڑے تھے۔ پھر ان کی قوم کی حالت یہ تھی کہ ایک طویل عرصہ ذلت اور غلامی کی زندگی گزارتے گزارتے وہ اس کی خ اگر ہوگئے تھے۔ ان کی فطرت ہی بدل گئی موسیٰ (علیہ السلام) اگر اپنی مہم میں کامیاب ہوئے بھی تو ان کی قوم اس آزادی کے لئے نہ موزوں ہے نہ تیار۔ ان کے رب ان کو بتاتے ہیں کہ تمہیں تیاری کے بعد بھیجا جا رہا ہے اور وہ کسی بھی رسول کو جب بھیجتے ہیں کہ اس کے ارسال کے لیے اسٹیج تیار ہوتا ہے۔ یہ کہ اے موسیٰ تمہاری تربیت بھی ہم ایک عرصہ سے اپنی نگرانی میں کر رہے ہیں۔ جب تم دودھ پیتے بچے تھے تب سے ہم نے تمہیں تربیت دینا شروع کی ہے۔ اس ضیعف و ناتوانی کی حالت میں اللہ کا فضل تمہارے شامل حال رہا ہے ۔ تم فرعون کے ہاتھ میں تھے۔ تمہارے پاس کوئی قوت نہ تھی لیکن یہ اللہ ہہی کی حکمت تھی جس نے فرعون کی دست درازیوں سے تمہیں بچایا۔ یہ دست قدرت تھا جو تمہاری مدد کر رہا تھا۔ اللہ کی نظروں میں تم تھے۔ قدم قدم پر تمہاری نگرانی اور نگہبانی ہو رہی تھی ۔ لہٰذا آج بھی فرعون تمہارا کچھ بھی نہ بگاڑ سکے گا ، آج تو تم جوان ہو۔ رب تعالیٰ کے ساتھ تعلق پیدا ہوگیا ہے اور تم اس کی بارگاہ میں ہو۔ اور میں نے تمہیں خود اپنے مشن کے لئے پیدا کیا ہے اور تربیت دی ہے اور چنا ہے۔
ولقد مننا علیک مرۃ اخری (02 : 73) ” ہم نے پھر ایک مرتبہ تجھ پر احسان کیا “۔ تم پر تو زمانہ قدیم سے مسلسل مہربانیاں ہو رہم ہیں۔ ایک عرصے سے اللہ کی مہربانی اور فضل تمہارے شامل حال ہے اور اس مشن کی سپردگی کے بعد تو یہ مسلسل جاری رہے گا۔
دیکھو ‘ تم پر یہ احسان کیا کم تھا کہ فرعون بچوں کو قتل کر رہا تھا اور ہم نے تیری ماں کو یہ الہام کیا کہ
ان اقذفیہ فی ۔۔۔۔۔ الیم بالساحل (02 : 53) ” ہم نے تیری ماں کو اشارہ دیا ‘ ایسا اشارہ جو وحی کے ذریعے ہی کیا جاتا ہے کہ ” اس بچے کو صندوق میں رکھ دے اور صندوق کو دریا میں چھوڑ دے ‘ دریا اسے ساحل پر پھینک گا “۔ یہ ایسے افعال ہیں جن میں سختی پائی جاتی ہے ’‘ بچے کو تابوت میں گرانا ‘ تابوت کو نذر سمندر کرنا ‘ سمندر کی طرف سے اسے ساحل پر پھینک دینا اور پھر کیا ؟ یہ تابوت اب کہاں جائے گا ‘ اس میں بچہ پھینکا گیا ہے ‘ تابوت سمندر کی لہروں کے کرم پر ہے۔ لہریں اسے ساحل پر پھینک دیتی ہیں۔ کون اب اسے لے گا ؟
عدولی وعدولہ (02 : 93) ” اسے میرا دشمن اور اس بچے کا شمن اٹھا لے گا “۔
ان خطرات کے ہجوم میں اور ان صدمات کے بعد کیا ہوتا ہے ؟ اس ضعیف ‘ ناتوان اور بےبس بچے کو جو تابوت میں قید ہے ‘ کیا پیش آتا ہے ؟ کون اسے بچاتا ہے۔
0%