undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

قال قد اوتیت سولک یمٰوسیٰ (63) ” فرمایا “ دیا گیا جو تو نے مانگا اے موسیٰ (علیہ السلام) ! “۔ ایک ہی فقرہ میں تمام سوالات منظور ‘ ایک ہی اجمالی آرڈر کردیا گیا۔

تفصیلات دینے کی ضرورت ہی نہیں۔ وعدہ بھی نہیں بلکہ فائنل منظوری بلکہ دستی تعمیل۔ جو مانگا وہی دے دیا گیا۔ نہ دیر اور نہ بار بار کا مطالبہ۔ درخواست کی منظوری کے ساتھ ساتھ لطف و کرم کا اظہار بھی ہے ‘ تعظیم و تکریم بھی ہے ‘ پھر محبت کا اظہار یوں نام لے کر (اے موسیٰ ) اس سے بڑھ کر تکریم اور کیس ہو سکتی ہے۔ کہ پوری کائنات کی مجلس میں اللہ ایک بندے کا نام لے کر اس کے مطالبے منظور کرے۔

یہاں تک آپ نے دیکھا کہ اللہ کے فضل وکرم کی تکمیل کس قدر ہوچکی ہے ‘ محبت اور بےتکلفی کی باتیں ہو چکیں۔ طویل عر صے تک بھی قائم رہی ‘ مناجات ہوتی رہی ‘ تمام درخواستیں منظور اور فوراً تعمیل ہوگئی ‘ لیکن ان کے فضل پر کوئی داروغہ نہیں ہے۔ اور اللہ کی رحمتوں پر کوئی کنٹرول کرنے والا نہیں ہے۔ اللہ اس بندے پر مزید فضل کرنا چاہتے ہیں ‘ اپنی رضا مندی کا یہ فیض ان پر طویل تر کرتے جاتے ہیں۔ اس دربار میں ان کی حاضری کا وقت مزید بڑھا دیا جاتا ہے۔ اللہ اب موسیٰ (علیہ السلام) پر اپنی سابقہ مہربانیاں گنوا کر ان کے ساتھ مزید ہمکلام ہونا چاہتے ہیں کہ ان کو مزید اطمینان ہو ‘ وہ مزید بےتکلف ہوجائیں ‘ اللہ اپنی رحمتوں اور قدیم مہربانیوں کا ذکر شروع کردیتے ہیں۔ اس دربار علیہ میں ان کے لقاء کے وقت میں جس قدر اضافہ ہوتا ہے وہ ان کے لئے سرمایہ زندگی ہے اور باعث افتخار ہے۔ وہ ایک نہایت ہی روشن اور مقدس مقام پر کھڑے ہیں سنئے :

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%