You are reading a tafsir for the group of verses 20:126 to 20:127
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

ہاں اسی طرح تو ہماری آیات کو جبکہ وہ تمہارے پاس آئی تھیں تو نے بھلا دیا تھا اسی طرح تو آج بھلایا جا رہا ہے۔ اسی طرح ہم حد سے گزرنے والے اور اپنے رب کی آیات نہ ماننے والے کو دنیا میں بدلہ دیتے ہیں اور آخرت کا عذاب زیادہ سخت اور زیادہ دیرپا ہے۔ “ جو شخص اللہ کی آیات سے منہ موڑتا ہے وہ اسراف کرتا ہے کیونکہ ہدایت اس کے قبضے میں ہوتی ہے اور وہ قیمتی دولت ہے اور یہ اسے پرے پھینک دیتا ہے۔ نیز وہ اپنی نظر کو غلط کاموں میں صرف کرتا ہے اور اس سے ان آیات کو نہیں دیکھتا جو اللہ تعالیٰ نے بھیجی ہیں ، لہٰذا اس کی معیشت بھی تنگ ہوگی اور قیامت میں وہ اندھا بھی ہوگا۔

یہاں تعبیر اور تصویر کشی میں مکمل ہم آہنگی ہے۔ جنت سے اترنا اور بدبختی اور گمراہی میں پڑنا اس کے مقابلے میں جنت کی طرف واپسی اور گمراہی اور مصیبت سے نجات۔ دنیا میں کشیادگی رزق اور اس کے مقابلے میں تنگ معیشت ، ہدایت کے مقابلے میں اندھا وہنا اور راہ نہ پانا۔ یہ تمام باہم مفہم قصہ آدم و قصہ بشریت کے ضمن میں ہیں جو پوری بشریت کی کہانی ہے۔ چناچہ اس منظر کا آغاز بھی مثبت ہے اور اختتام بھی جنت میں ہوتا ہے اور یہی انداز تعبیر سورة اعراف میں بھی ہے۔ مگر تعبیرات میں تصویر کشی کا انداز ، موقعہ و محل کے اعتبار سے دونوں سورتوں میں مختلف ہے۔

یہ تو تھا جنت کا ایک منظر اب اس دنیا میں زمانہ مضای قریب کی ہلاک شدہ اقوام کے واقعات کی طرف اشارہ۔ یہ وہ واقعات ہیں جن کو آنکھیں دیکھ سکتی ہیں اور جن کے آثار اب تک موجود ہیں ، جبکہ جنت کے مناظر نظروں سے اوجھل عالم غیب میں تھے۔ نظریں ان کے آثار کو نہیں دیکھ سکتیں۔

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%