You are reading a tafsir for the group of verses 20:123 to 20:127
قال اهبطا منها جميعا بعضكم لبعض عدو فاما ياتينكم مني هدى فمن اتبع هداي فلا يضل ولا يشقى ١٢٣ ومن اعرض عن ذكري فان له معيشة ضنكا ونحشره يوم القيامة اعمى ١٢٤ قال رب لم حشرتني اعمى وقد كنت بصيرا ١٢٥ قال كذالك اتتك اياتنا فنسيتها وكذالك اليوم تنسى ١٢٦ وكذالك نجزي من اسرف ولم يومن بايات ربه ولعذاب الاخرة اشد وابقى ١٢٧
قَالَ ٱهْبِطَا مِنْهَا جَمِيعًۢا ۖ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّۭ ۖ فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّى هُدًۭى فَمَنِ ٱتَّبَعَ هُدَاىَ فَلَا يَضِلُّ وَلَا يَشْقَىٰ ١٢٣ وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِى فَإِنَّ لَهُۥ مَعِيشَةًۭ ضَنكًۭا وَنَحْشُرُهُۥ يَوْمَ ٱلْقِيَـٰمَةِ أَعْمَىٰ ١٢٤ قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرْتَنِىٓ أَعْمَىٰ وَقَدْ كُنتُ بَصِيرًۭا ١٢٥ قَالَ كَذَٰلِكَ أَتَتْكَ ءَايَـٰتُنَا فَنَسِيتَهَا ۖ وَكَذَٰلِكَ ٱلْيَوْمَ تُنسَىٰ ١٢٦ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِى مَنْ أَسْرَفَ وَلَمْ يُؤْمِنۢ بِـَٔايَـٰتِ رَبِّهِۦ ۚ وَلَعَذَابُ ٱلْـَٔاخِرَةِ أَشَدُّ وَأَبْقَىٰٓ ١٢٧
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

خدانے آدم اور ابلیس دونوں کو زمین پر بسایا۔ اس نے ابتدا ہی میں یہ تنبیہ کردی کہ قیامت تک تم دونوں کے درمیان ایک دوسرے سےمقابلہ جاری رہے گا۔ ابلیس انسانی نسل کو بہکانے میں اپنی ساری کوشش لگا دے گا۔ اس کے جواب میں انسان کو یہ کرنا ہے کہ وہ اپنا سب سے بڑا دشمن ابلیس کو سمجھے اور اس کے وسوسوں سے آخری حد تک دور رہنے کی کوشش کرے۔

انسان کی مزید ہدایت کے لیے خدا نے یہ انتظام کیا کہ مسلسل اپنے پیغمبر بھیجے جو انسان کی قابل فہم زبان میں اس کو زندگی کی حقیقت سے باخبر کرتے رہے۔اب انسان کی کامیابی اور ناکامی کا دارومدار اس پر ہے کہ وہ پیغمبر کی ہدایت کو مانتا ہے یا نہیں مانتا۔ جو شخص اس کو مانے گا اس کو دوبارہ جنت کی راحت سے بھری ہوئی زندگی دے دی جائے گی۔ اور جو شخص نہیں مانے گا اس کی زندگی سخت ترین زندگی ہوگی جس سے وہ کبھی نکل نہ سکے گا۔

ہدایت سے اعراض کرنے والے لوگ آخرت میں اس طرح اٹھیں گے کہ وہ دونوں آنکھوں سے اندھے ہوں گے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کو آنکھیں اس لیے دی گئی تھیں کہ وہ خدا کی نشانیوں کو دیکھ کر اسے پہچانیں مگر ان کا حال یہ ہوا کہ ان کے سامنے خدا کی نشانیاں آئیں اور انھوں نے ان کو نہیں پہچانا۔ اس طرح انھوں نے ثابت کیا کہ وہ آنکھ رکھتے ہوئے بھی اندھے ہیں۔ پھر خدا فرمائے گا کہ ایسے اندھوں کو آنکھ دینے کی کیا ضرورت۔