undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

بظاہر مفہوم یہ ہے کہ انسان کی مخصوص شرمگاہیں مراد ہیں جو ان سے پوشیدہ تھیں۔ دونوں کے جسم میں عفت ، کے مقامات چناچہ انہوں نے اپنے فطری شرم و حیا کی وجہ سے ان مقامات کو چھپانا شرع کیا اور ان پر جنت کے پتے لپیٹنے لگے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس درخت کے پھل کھانے کے نتیجے میں ان کے اندر جنسی احساس پیدا ہوگیا ہو کیونکہ جب تک کسی انسان میں جنسی احساس پیدا نہ ہو انسان کو شرم و حیا کا احساس نہیں ہوتا۔ انسان کو ان چیزوں کی طرف توجہ تب ہوتی ہے جب جنسی خواہش پیدا ہو۔

ہو سکتا ہے کہ اللہ نے آدم و حوا پر اس مخصوص درخت کا پھل کھانا اس لئے منع کردیا ہو کہ اس کے نتیجے میں انسان کی جسمانی خواہشات نے پیدا ہونا تھا اور اللہ نے اپنے منصوبے کے مطابق ان کو موخر کیا وہا تھا۔ آدم سے نسیان کا صدور اسلئے بھی ہوگیا کہ اس کے تعلق باللہ میں کمی آگئی اور ان پر جسمانی خواہشات کے غلبے کی وجہ سے جنسی نظام پیدا ہوگیا۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ان کا جذبہ خلود جنسی خواہشات کی شکل میں اس درخت کی وجہ سے نمودار ہوگیا ہو کہ اگرچہ اس میں ایک فرد تو خلود نہیں پاتا لیکن نوع انسانی کی بقا تو اسی میں موجود ہے۔ یہ سب تشریحات اس حقیقت کے ہوتے ہوئے معقول نظر آتی ہیں کہ اس پھل کے کھانے سے ان کی شرمگاہیں کھل گئیں۔ یہاں یہ نہیں بتایا گیا کہ

فبدت لھما سواتھما (02 : 121) ” ان کی شرمگاہیں کھل گئیں۔ “ بلکہ یہ کہا ہے۔

فبدت لھما سواتھما (02 : 121) ” ان پر ان کی شرمگاہیں کھل گئیں۔ “ مطلب یہ ہے کہ ان کو ان کا احساس ہی نہ تھا۔ یہ پھل کھاتے ہی ان کو اس انسانی داعیہ کا احساس ہوگیا۔ دوسری جگہ قرآن مجید نے اس حقیقت کی تعبیریوں کی ہے۔

لبیدی لھما ما ووری عنھما من سواتھما ” تاکہ ظاہر کر دے ان پر وہ چیز جو ان کی شرمگاہوں سے ہم نے خود ان سے چھپا رکھی تھی۔ “ اور دوسری جگہ ہے۔

ینزع عنھما لباسھا لیریھما سواتھما ” ان سے ان کے ستر اتار دیئے تاکہ وہ دکھائے ان کو ان کی شرمگاہیں۔ “ یہ مفہوم لیا جاسکتا ہے کہ وہ ان کے عدم شعور کی وجہ سے ستر تھا۔ لباس سے مراد پاکدامنی ، طہارت اور اللہ کے ساتھ تعلق کا لباس بھی ہو سکتا ہے۔ بہرحال یہ مختلف تفسیری مفروضے ہیں ہم ان میں کسی ایک پر زور نہیں دیتے اور نہ کسی ایک کو ترجیح دیتے ہیں۔ مقصد صرف یہ ہے کہ انسان کی زندی کے اس پہلے انسانی تجربے کی صحیح صورت کا تعین کیا جائے۔

اس کے بعد آدم (علیہ السلام) اور آپ کی اہلیہ کو اس لغزش کے بعد اللہ کی رحمت نے ڈھانپ لیا کیونکہ یہ انسانیت کا پہلا تجربہ تھا۔