ان لك الا تجوع فيها ولا تعرى ١١٨ وانك لا تظما فيها ولا تضحى ١١٩ فوسوس اليه الشيطان قال يا ادم هل ادلك على شجرة الخلد وملك لا يبلى ١٢٠ فاكلا منها فبدت لهما سواتهما وطفقا يخصفان عليهما من ورق الجنة وعصى ادم ربه فغوى ١٢١ ثم اجتباه ربه فتاب عليه وهدى ١٢٢
إِنَّ لَكَ أَلَّا تَجُوعَ فِيهَا وَلَا تَعْرَىٰ ١١٨ وَأَنَّكَ لَا تَظْمَؤُا۟ فِيهَا وَلَا تَضْحَىٰ ١١٩ فَوَسْوَسَ إِلَيْهِ ٱلشَّيْطَـٰنُ قَالَ يَـٰٓـَٔادَمُ هَلْ أَدُلُّكَ عَلَىٰ شَجَرَةِ ٱلْخُلْدِ وَمُلْكٍۢ لَّا يَبْلَىٰ ١٢٠ فَأَكَلَا مِنْهَا فَبَدَتْ لَهُمَا سَوْءَٰتُهُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفَانِ عَلَيْهِمَا مِن وَرَقِ ٱلْجَنَّةِ ۚ وَعَصَىٰٓ ءَادَمُ رَبَّهُۥ فَغَوَىٰ ١٢١ ثُمَّ ٱجْتَبَـٰهُ رَبُّهُۥ فَتَابَ عَلَيْهِ وَهَدَىٰ ١٢٢
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
آدم اور ان کی بیوی کو جس جنت میں رکھا گیا تھا وہاں زندگی کی تمام ضرورتیں ان کو بفراغت حاصل تھیں۔ غذا، لباس، پانی، سایہ (مکان) یہ سب چیزیں وہاں خدا کی طرف سے بالکل مفت مہیا کی گئی تھیں۔ موجودہ دنیا میں یہ چیزیں آدمی کو پُرمشقت کسب کے ذریعہ ملتی ہیں، جنت میں یہ چیزیں ان کو کسی مشقت کے بغیر حاصل تھیں۔
ایک درخت کا پھل کھانا آدم کے لیے ممنوع تھا۔ شیطان نے اس درخت کے پھل میں ابدی فائدے بتائے۔ بالآخر آدم اس کی باتوں سے متأثر ہوگئے اور انھوں نے اس درخت کا پھل کھالیا۔ اس کے فوراً بعد انھوں نے محسوس کیا کہ وہ ننگے ہوگئے ہیں۔ یہ گویا ایک علامت تھی کہ خدا کی وہ ضمانت ان سے اٹھالی گئی جس کی وجہ سے وہ اب تک بلا کسب روزی کے مالک تھے۔ اس کے بعد توبہ اور دعا کی وجہ سے آدم کی معافی ہوگئی۔ تاہم وہ بلا کسب کی روزی والی دنیا سے نکال کر کسب کی روزی والی دنیا میں پہنچا دئے گئے۔ اس طرح زمین پر موجودہ نسل انسانی کا آغاز ہوا۔