You are reading a tafsir for the group of verses 20:118 to 20:122
ان لك الا تجوع فيها ولا تعرى ١١٨ وانك لا تظما فيها ولا تضحى ١١٩ فوسوس اليه الشيطان قال يا ادم هل ادلك على شجرة الخلد وملك لا يبلى ١٢٠ فاكلا منها فبدت لهما سواتهما وطفقا يخصفان عليهما من ورق الجنة وعصى ادم ربه فغوى ١٢١ ثم اجتباه ربه فتاب عليه وهدى ١٢٢
إِنَّ لَكَ أَلَّا تَجُوعَ فِيهَا وَلَا تَعْرَىٰ ١١٨ وَأَنَّكَ لَا تَظْمَؤُا۟ فِيهَا وَلَا تَضْحَىٰ ١١٩ فَوَسْوَسَ إِلَيْهِ ٱلشَّيْطَـٰنُ قَالَ يَـٰٓـَٔادَمُ هَلْ أَدُلُّكَ عَلَىٰ شَجَرَةِ ٱلْخُلْدِ وَمُلْكٍۢ لَّا يَبْلَىٰ ١٢٠ فَأَكَلَا مِنْهَا فَبَدَتْ لَهُمَا سَوْءَٰتُهُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفَانِ عَلَيْهِمَا مِن وَرَقِ ٱلْجَنَّةِ ۚ وَعَصَىٰٓ ءَادَمُ رَبَّهُۥ فَغَوَىٰ ١٢١ ثُمَّ ٱجْتَبَـٰهُ رَبُّهُۥ فَتَابَ عَلَيْهِ وَهَدَىٰ ١٢٢
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آدم اور ان کی بیوی کو جس جنت میں رکھا گیا تھا وہاں زندگی کی تمام ضرورتیں ان کو بفراغت حاصل تھیں۔ غذا، لباس، پانی، سایہ (مکان) یہ سب چیزیں وہاں خدا کی طرف سے بالکل مفت مہیا کی گئی تھیں۔ موجودہ دنیا میں یہ چیزیں آدمی کو پُرمشقت کسب کے ذریعہ ملتی ہیں، جنت میں یہ چیزیں ان کو کسی مشقت کے بغیر حاصل تھیں۔

ایک درخت کا پھل کھانا آدم کے لیے ممنوع تھا۔ شیطان نے اس درخت کے پھل میں ابدی فائدے بتائے۔ بالآخر آدم اس کی باتوں سے متأثر ہوگئے اور انھوں نے اس درخت کا پھل کھالیا۔ اس کے فوراً بعد انھوں نے محسوس کیا کہ وہ ننگے ہوگئے ہیں۔ یہ گویا ایک علامت تھی کہ خدا کی وہ ضمانت ان سے اٹھالی گئی جس کی وجہ سے وہ اب تک بلا کسب روزی کے مالک تھے۔ اس کے بعد توبہ اور دعا کی وجہ سے آدم کی معافی ہوگئی۔ تاہم وہ بلا کسب کی روزی والی دنیا سے نکال کر کسب کی روزی والی دنیا میں پہنچا دئے گئے۔ اس طرح زمین پر موجودہ نسل انسانی کا آغاز ہوا۔