یعنی ہم نے نہایت ہی موثر انداز میں شاہد قیامت ، مناظر عذاب ، اور عبرت آموز کہانیاں ابر بار پیش کی ہیں تکاہ لوگوں کے اندر نیکی کے لئے جوش پیدا ہو اور جھٹلانے والے ڈر جائیں اور جان لیں کہ قیامت میں ان کا انجام کس قدر ہولناک ہوگا۔ یہی مضمون سورة کے آغاز میں بھی تھا۔
ما انزلنا علیک القرآن لتشقی (2) الاتذکرہ لمن یخشی (02 : 2-3) ” یہ قرآن ہم نے تجھ پر اس لئے نازل نہیں کیا کہ تم مصیبت میں گرفتار ہو جائو بلکہ یہ تو اس شخص کے لئے یاد دہانی ہے جو ڈرے۔ “
جب جبرائیل وحی لے کر آتے تھے تو ابھی وہ پوری وحی نہ سنا چکتے کہ حضور دہرانا شروع کردیتے ، اس خوف سے کہ کہیں کوئی لفظ چھوٹ نہ جائے۔ ہر نئی وحی کا یاد کرنا آپ کے لئے شاق ہوتا تھا۔ چناچہ اللہ نے آپ کو یہ اطمینان دلا دیا کہ آپ پریشان نہ ہوں ، اللہ اس کا ضامن ہے کہ آپ نہ بھولیں گے۔