اذ قال لابيه يا ابت لم تعبد ما لا يسمع ولا يبصر ولا يغني عنك شييا ٤٢
إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ يَـٰٓأَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا يَسْمَعُ وَلَا يُبْصِرُ وَلَا يُغْنِى عَنكَ شَيْـًۭٔا ٤٢
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 42 اِذْ قَالَ لِاَبِیْہِ یٰٓاَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا یَسْمَعُ وَلَا یُبْصِرُ وَلَا یُغْنِیْ عَنْکَ شَیْءًا ”اِن آیات کے حوالے سے یہ نکتہ لائق توجہ ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا اپنے والد کو مخاطب کرنے کا انداز انتہائی مؤدبانہ ہے : یٰٓاَبَتِ ‘ یٰٓاَ بَتِ اے میرے ابا جان ! اے میرے ابا جان ! ۔ ایک داعی اور مبلغ کے لیے یہ گویا ایک مثال ہے کہ اگر اسے دعوت و تبلیغ کے سلسلے میں اپنے سے کسی بڑے یا کسی بزرگ کو مخاطب کرنا ہو تو اس کا طرز تخاطب کیسا ہونا چاہیے۔ اس لحاظ سے یہ قرآن مجید کا بہترین مقام ہے۔