آدمی دنیا میں ناکامی سے دوچار ہوتا ہے تو اس کو موقع ہوتاہے کہ وہ دوبارہ نئی زندگی شروع کرسکے۔ اس کے پاس ساتھی اور مدد گار ہوتے ہیں جو اس کو سنبھالنے کے لیے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ مگر آخرت کی ناکامی ایسی ناکامی ہے جس کے بعد دوبارہ سنبھلنے کاکوئی امکان نہیں۔ کیسا عجیب حسرت کا لمحہ ہوگا جب آدمی یہ جانے گا کہ وہ سب کچھ کرسکتا تھا مگر اس نے نہیں کیا۔ یہاں تک کہ کرنے کا وقت ہی ختم ہوگیا۔
ساری خرابیوں کی جڑ یہ ہے کہ آدمی یہ سمجھ لیتا ہے کہ وہ اپنا مالک آپ ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ صرف ایک درمیانی وقفہ ہے۔ پہلے بھی صرف خدا تمام چیزوں کا مالک تھا اور آخر میں بھی یہ صرف خدا ہے جو تمام چیزوں کا مالک ہوگا۔ خداکے سوا کوئی نہیں جس کو یہاں حقیقی معنوں میں کوئی مالکانہ حیثیت حاصل ہو۔