3

آیت 28 وَاِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلٰۗىِٕكَةِ اِنِّىْ خَالِقٌۢ بَشَرًا مِّنْ صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍ یہاں پھر وہی ثقیل اصطلاح صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍ استعمال ہوئی ہے۔ انسانی تخلیق کی ابتدا کے بارے میں ایک نکتہ یہ بھی لائقِ توجہ ہے کہ قرآن میں جہاں بھی تخلیق کے ان ابتدائی مراحل کا ذکر آیا ہے ‘ وہاں لفظ آدم استعمال نہیں ہوا ‘ بلکہ بشر اور انسان کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ پورے قرآن میں صرف سورة آل عمران کی آیت 59 ایسی ہے جہاں اس ابتدائی تخلیق کے ضمن میں آدم کا ذکر اس طرح آیا ہے : اِنَّ مَثَلَ عِيْسٰى عِنْدَ اللّٰهِ كَمَثَلِ اٰدَمَ ۭخَلَقَهٗ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهٗ كُنْ فَيَكُوْنُ ”یقیناً عیسیٰ کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی سی ہے۔ اس کو مٹی سے بنایا پھر کہا ہوجا تو وہ ہوگیا۔“