You are reading a tafsir for the group of verses 15:16 to 15:18
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت نمبر 16 تا 18

اس پھیلی ہوئی کائنات کی یہ پہلی لائن ہے۔ اس عجیب و غریب کائنات کے نقش و نگار کی یہ پہلی تصویر ہے۔ اس کائنات میں نزول ملائکہ سے بھی زیادہ عجائبات ہمارے سامنے ہیں۔ خود ان کائنات کی تشکیل اور طبیعی لحاظ سے اس کی کارکردگی اللہ کی قدرت و صنعت کی ایک واضح مثال ہے۔ اس کے ہوتے ہوئے کسی دوسری دلیل کی سرے سے احتیاج ہی نہیں ہے۔

بروج کیا ہیں ، یہی ستارے اور سیارے عظیم سے عظیم تر۔ ان سیاروں اور ستاروں کے مدار اور مقامات بھی برج ہو سکتے ہیں۔ جو بھی مراد ہو لیکن دونوں حالات میں ان کی کار کردگی ایک معجز دلیل ہے اور اللہ کی قدرت اور حکمت پر شاہد عادل ہے ، کس قدر پیچیدہ ، موثر ہے اور دیکھنے میں بھی خوبصورت منظر ہے۔

وزینھا للنظرین (15 : 16) “ ہم نے اسے دیکھنے والوں کے لئے مزین کیا ”۔ اس پوری کائنات اور خصوصاً سماء دنیا کے حسن و جمال کو تو دیکھئے۔ اس آیت سے اس بات کا اظہار ہوتا ہے کہ اس کائنات میں حکمت و تقدیر کے علاوہ حسن و جمال کو بھی مد نظر رکھا گیا ہے محض ضمامت اس کائنات میں مدنظر نہیں ، محض وسعت مد نظر نہیں ، محض اس کی پیچیدہ ساخت پر ہی توجہ نہیں دی گئی بلکہ اس کی ساخت میں ایک خاص خوبصورتی کو بھی مد نظر رکھا گیا ہے۔

ایک خوبصورت رات میں کبھی آپ نے آسمان کی طرف نگاہ اٹھا کر دیکھا ہے ؟ جس میں کواکب بکھرے پڑے ہوتے ہیں ، ہر ایک ستارہ روشنی چھوڑ رہا ہوتا ہے گویا کہ ایک انگارہ ہے جو اپنی جگہ دہک رہا ہے ، پھر اس حالت میں ہماری نظر ایک نہایت ہی بعید ستارے پر ہوتی ہے ۔ پھر ایک دوسرا منظر آپ سامنے لائیں۔ ایک خوبصورت رات ہے اس میں چودھویں کا چاند بلند یوں پر ہے اور اس کے سامنے کائنات خاموش کھڑی ہے۔

اس کائنات کی خوبصورتی کو محسوس کرنے کے لئے بغیر چاند کے شفاف رات اور چودھویں کے چاند کی ایک خوبصورت رات میں ، ایک شاعرانہ نگاہ ہی کافی ہوتی ہے ، کس قدر وسیع حسن و جمال ہے ؟ اور کس قدر گہرا اثر ہے اس کا پردۂ احساس پر ؟ کیا اسی کے سوا کسی اور برہان کی ضرورت ہے ؟

وزینھا للنظرین (15 : 16) “ اے دیکھنے والوں کے لئے ہم نے مزین کیا ہے ”۔ جو دیکھنے والے نہیں ہیں۔ لیکن اس کائنات کو حسن و جمال سے پھر دینے کے ساتھ ساتھ نہایت ہی محفوظ اور پاکیزہ بھی بنایا گیا ہے۔

وحفظنھا من کل شیطن رجیم (15 : 17) “ اور ہر شیطان مردود سے اسے محفوظ کردیا ”۔ کوئی شیطان قوت اسے خراب نہیں کرسکتی اور کوئی شیطانی قوت اس کی فضا کو آلودہ نہیں کرسکتی۔ اس کائنات کے نظام میں کوئی شیطانی قوت اپنا وائرس داخل کر کے اس کے نظم کو خراب نہیں کرسکتی۔ اسے گندہ نہیں کرسکتی ، اور اس کی رفتار کا منہ موڑ کر اسے گمراہ نہیں کرسکتی ، جس طرح شیطان انسان کے ساتھ اس کرۂ ارض پر یہ سب کام کرتا ہے اور اس کرۂ ارض پر اس کا یہ مشن ہے۔ اس کرۂ ارض پر تو شیطان اپنا مشن پورا کرسکتا ہے لیکن آسمانوں کے نظام میں اس کا کوئی عمل و دخل نہیں ہے۔ آسمانوں پر اور بلندیوں پر اس کی دسترس نہیں ہے۔ اس کی ناپاکیاں ، گمراہیاں وہاں کچھ بھی نہیں کرسکتیں۔ آسمانوں پر اس کے حملے رہ کر دئیے جاتے ہیں۔ وہاں ان کے دفاع کا انتظام ہے۔

الا من استرق السمع فاتبعہ شھاب مبین (15 : 18) “ الا یہ کہ کچھ سن گن لے لے اور جب وہ سن گن لینے کی کوشش کرتا ہے تو ایک شعلہ روشن اس کا پیچھا کرتا ہے ”۔ شیطان کیا ہے اور اس کی حقیقت کیا ہے ؟ وہ آسمانوں سے کس طرح سن گن لیتا ہے ، وہ کیا چیز چراتا ہے۔ ان سب امور کا تعلق عالم غیب سے ہے۔ ہم ان کا مفہوم صرف اسی قدر سمجھ سکتے ہیں جس قدر ان نصوص قرآنیہ میں پایا جاتا ہے۔ اس کے لئے مزید جستجو کرنے کا کوئی فائدہ بھی نہیں ہے۔ کیونکہ اگر ہم اس شعبے میں کچھ مزید دریافت بھی کرلیں کہ شیطان کس طرح سن گن لیتا ہے تو اس کا ہمارے ایمان کی کمی بیشی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان معاملات میں تحقیق و تدقیق سے فائدے کو بجائے نقصان ہوتا ہے کہ انسان اس زندگی کے عملی معاملات سے دور ہو کر محض عقلی گھوڑے دوڑانے لگتا ہے اور وہ کئی نئی حقیقت اور کوئی نیا علم بھی نہیں پا سکتا۔

ہم نے جس قدر جاننا ہے وہ یہی ہے کہ شیطان کا عمل و دخل آسمانوں میں نہیں ہے۔ اس وسیع کائنات کا یہ حسن و جمال اور ھرکت و فعالیت شیطان کی دسترس سے محفوظ ہے۔ اس کائنات کے امور میں شیطانی قوتوں کی طرف سے جو دخل اندازی ہوتی ہے ، یا دخل اندازی کی جو کوشش ہوتی ہے ، اس موقع پر شیطانی قوتوں کو مار بھگایا جاتا ہے اور شہاب ثاقب کی وجہ سے ان کے عزائم رک جاتے ہیں۔

یہاں جس انداز میں بلند قلعوں اور برجوں کا ذکر ہوا ہے ، جس طرح شیطانوں کے اوپر چڑھنے کی مساعی کا ذکر ہوا اور پھر جس انداز میں ان پر بمباری ہوتی ہے تصور اور تخیل اور مشاہدے کے اعتبار سے یہ منظر ایک نہایت ہی خوبصورت منظر ہے اور قرآن کریم کی فنی تصویر کشی کا ایک خوبصورت نمونہ ہے۔

کائنات کی اس وسیع پینگ کی دوسری لائن ، وہ وسیع زمین ہے جس پر ہم بستے ہیں۔ ہماری نظروں سے یہ وسیع تر اور طویل و عریض ہے۔ ہماری سیروسیاحت کے لئے یہ بہت کھلی ہے۔ اس کے اندر اونچے اونچے پہاڑ ، قسم قسم کی روئیدگی اور پھل اور پھول ہیں۔ نیز انسانوں اور تمام دوسری زندہ مخلوق کے لئے رزق کا وافر سروسامان ہے۔

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%