خدا کی طرف سے جتنے پیغمبر آئے وہ سب عام انسان کی طرح ایک انسان تھے اور دنیوی تعلقات رکھتے تھے۔ پھر کیا وجہ ہے کہ قوموں نے اس کے باوجود پچھلے پیغمبروں کو مانا اور اپنے معاصر پیغمبر کا اسی سبب سے انکار کردیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پچھلے پیغمبروں کے ساتھ مزید ایک چیز شامل تھی جو معاصر پیغمبر کو حاصل نہ تھی۔ یہ مزید چیز تاریخ کی عظمت ہے۔ قوموں نے تاریخی عظمت کی بنا پر پچھلے پیغمبروں کو مانا اور تاریخی عظمت سے خالی ہونے کی بنا پر معاصر پیغمبر کاانکار کردیا۔
انسان کی یہ کمزوری ہے کہ وہ حقیقت کو اس کے مجرد روپ میں دیکھ نہیں پاتا۔ زندہ پیغمبرکے ساتھ حقیقت مجرد روپ میں تھی۔ اس لیے انسان ان کو پہچان نہ سکا۔ تاریخ کے پیغمبر کے ساتھ اضافی اہمیتیں بھی شامل ہوچکی تھیں اس لیے اس نے ان کو پہچان لیا اور ان کا معتقد بن گیا۔
’’امُّ الکتاب‘‘ سے مراد خدا کا وہ اصل نوشتہ ہے جو خدا کے پاس ہے اور جس میں ہدایت کی وہ تمام اصولی باتیں لکھی ہوئی ہیں جو خدا کو انسان سے مطلوب ہیں۔ مختلف پیغمبروں پر جو کتابیں اتریں وہ سب اسی ام الکتاب سے ماخوذ تھیں۔ خدا نے اپنی یہ کتاب کبھی ایک زبان میں اتاری اور کبھی دوسری زبان میں۔ کبھی اس کے لیے تمثیل کا پیرایہ اختیار کیا گیا اورکبھی اس کو براہِ راست پیرایہ میں بیان کیا گیا۔ کبھی نازل ہونے کے بعد اس کی حفاظت کی ذمہ داری انسانوں پر ڈالی گئی اور کبھی اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود خدا نے لے لی۔
0%