حق کو نہ ماننے کا اصل سبب دلیل کی کمی نہیں بلکہ انسان کی یہ آزادی ہے کہ وہ چاہے تو مانے اور چاہے تو نہ مانے۔ جب تک انسان کو انکار کی آزادی حاصل ہے وہ کسی بھی چیز کا انکار کرنے کے لیے عذر تلاش کرسکتاہے۔
اس کے سامنے الفاظ میں ایک دلیل لائی جائے تو وہ کچھ دوسرے الفاظ بول کر اسے رد کردے گا۔ کائنات کی نشانیوں کا حوالہ دیا جائے تو وہ اس کی تردید کے لیے خود ساختہ توجیہہ تلاش کرلے گا۔ حتی کہ اگر پہاڑ چلائے جائیں اور زمین پھاڑ دی جائے اور مُردوں کو زندہ کردیا جائے تب بھی کوئی چیز آدمی کو یہ کہنے سے روک نہیں سکتی کہ یہ تو جادو ہے۔
بعض اوقات ایسا ہوتاہے کہ انکار کرنے والا بظاہر دلیل مانگتا ہے۔ مگر حقیقۃً وہ استہزاء کررہا ہوتاہے۔ وہ یہ ظاہرکرنا چاہتاہے کہ یہ شخص جو چیز پیش کررہا ہے وہ حق نہیں۔ اگر وہ فی الواقع حق ہوتا تو ضرور اس کے پاس ایسی دلیل ہوتی کہ سارے لوگ اس کو ماننے پر مجبور ہوجاتے۔
خدا نے لوگوں کو مہلت دی ہے اس کی وجہ سے لوگ بے خوف ہوگئے ہیں۔ مگر جب مہلت ختم ہوگی اور خدا لوگوں کو پکڑے گا تو آدمی دیکھے گا کہ وہ کس قدر بے اختیار تھا، اگر چہ وہ فرضی طورپر اپنے کو خود مختار سمجھتا رہا۔
0%