جب یہ دنیا دار الامتحان ہے تو اس کا فطری تقاضا یہ ہے کہ حسّی نشانیاں دکھانے کے بعد لوگوں کا فیصلہ کردیا جائے۔ اب اگر لوگوں کے مطالبہ پر خدا فوراً کوئی حسّی نشانی ظاہر کردے اور اس کے بعد بھی لوگ نہ مانیں تو فوراً وہ ہلاکت کے مستحق ہوجائیں گے۔ مگر یہ خدائے رحمان ورحیم کی خاص عنایت ہے کہ وہ لوگوں کے مطالبہ کے باوجود حسی نشانیاں ظاہر نہیں کرتا۔ بلکہ نصیحت اور دلیل کی زبان میں حق کا پیغام پہنچاتا رہتاہے۔ اس طرح لوگوں کو زیادہ سے زیادہ مہلت ملتی ہے کہ وہ اپنی اصلاح کرکے خدا کی رحمتوں کے مستحق بن سکیں۔
ایسی حالت میں داعی کو چاہیے کہ وہ لوگوں کے نادان مطالبہ کی وجہ سے گھبرا نہ جائے۔ وہ خدا کے منصوبہ پر راضی رہتے ہوئے لوگوں کو اس کی طرف بلاتا رہے۔
0%