undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت نمبر 26

اس سے قبل اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا تھا۔ ایک شخص اس حقیقت کو جانتا ہے اور مانتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ پر جو سچائی نازل ہو رہی ہے ، وہ حق ہے ، وہی دانشمند اور عقلمند ہے اور جو نہیں جانتا وہ اعمیٰ ہے۔ اب یہاں اہل کفر کی کم عقلی اور اندھے پن کی کچھ مثالیں دی جاتی ہیں کہ یہ لوگ اس کائنات میں اللہ کی آیات و نشانات کو نہیں دیکھ پا رہے۔ دانشوروں کے لئے یہ تو قرآن ہی کافی معجزہ ہے لیکن عقل کے یہ کورے قرآن سے بھی بڑا کوئی معجزہ طلب کرتے ہیں۔ سورة کے پہلے حصے میں ان کے مطالبات کا ذکر ہوچکا ہے اور وہاں یہ جواب بھی دے دیا گیا تھا کہ رسول تو صرف ڈرانے والا ہے اور معجزات کا صدور اللہ کے اختیار میں ہے۔ یہاں ایسے ہی مطالبات کو پھر دہرا کر بتایا جاتا ہے کہ ضلالت و ہدایت کے اسباب کیا ہوتے ہیں ۔ پھر ان دلوں کا ذکر کیا جاتا ہے جو اللہ کے ذکر ہی سے مطمئن ہوجاتے ہیں اور وہ اس قرآن اور ذکر الٰہی سے آگے مزید خوارق عادت معجزات کا مطالبہ نہیں کرتے۔ یہ قرآن اپنی جگہ گہری اثر آفرینی کا حامل ہے یہاں تک کہ اسے سن کر قریب ہے کہ پہاڑ چل پڑیں اور قریب ہے کہ زمین پھٹ پڑے اور قریب ہے کہ مردے بھی اس کی حقانیت کے نعرے لگانے لگ جائیں کیونکہ اس قرآن میں بےپناہ قوت ، مادہ حیات اور انقلابی اسپرٹ ہے۔ آخر میں مومنین کو یہ ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ ان لوگوں سے مایوس ہوجائیں جو معجزات طلب کرتے ہیں اور انسانی تاریخ میں ان لوگوں کے رویہ کا مطالعہ کریں جنہوں نے اچھی مثالیں چھوڑی ہیں اور پھر ان لوگوں کی حالت کو بھی دیکھیں جو ان جیسے تھے اور جو اللہ کے عذاب میں گرفتار ہوئے۔

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%