الذين يوفون بعهد الله ولا ينقضون الميثاق ٢٠ والذين يصلون ما امر الله به ان يوصل ويخشون ربهم ويخافون سوء الحساب ٢١ والذين صبروا ابتغاء وجه ربهم واقاموا الصلاة وانفقوا مما رزقناهم سرا وعلانية ويدرءون بالحسنة السيية اولايك لهم عقبى الدار ٢٢ جنات عدن يدخلونها ومن صلح من ابايهم وازواجهم وذرياتهم والملايكة يدخلون عليهم من كل باب ٢٣ سلام عليكم بما صبرتم فنعم عقبى الدار ٢٤
ٱلَّذِينَ يُوفُونَ بِعَهْدِ ٱللَّهِ وَلَا يَنقُضُونَ ٱلْمِيثَـٰقَ ٢٠ وَٱلَّذِينَ يَصِلُونَ مَآ أَمَرَ ٱللَّهُ بِهِۦٓ أَن يُوصَلَ وَيَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ وَيَخَافُونَ سُوٓءَ ٱلْحِسَابِ ٢١ وَٱلَّذِينَ صَبَرُوا۟ ٱبْتِغَآءَ وَجْهِ رَبِّهِمْ وَأَقَامُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَأَنفَقُوا۟ مِمَّا رَزَقْنَـٰهُمْ سِرًّۭا وَعَلَانِيَةًۭ وَيَدْرَءُونَ بِٱلْحَسَنَةِ ٱلسَّيِّئَةَ أُو۟لَـٰٓئِكَ لَهُمْ عُقْبَى ٱلدَّارِ ٢٢ جَنَّـٰتُ عَدْنٍۢ يَدْخُلُونَهَا وَمَن صَلَحَ مِنْ ءَابَآئِهِمْ وَأَزْوَٰجِهِمْ وَذُرِّيَّـٰتِهِمْ ۖ وَٱلْمَلَـٰٓئِكَةُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِم مِّن كُلِّ بَابٍۢ ٢٣ سَلَـٰمٌ عَلَيْكُم بِمَا صَبَرْتُمْ ۚ فَنِعْمَ عُقْبَى ٱلدَّارِ ٢٤
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
انسان کو خدا نے پیدا کیا ۔ اس نے اس کو رہنے کے لیے بہترین دنیادی۔ وہ ہر آن اس کی پرورش کررہا ہے۔ یہ واقعہ انسان کو اپنے خالق ومالک کے ساتھ ایک فطری عہد میں باندھ دیتا ہے۔ اس کا تقاضا ہے کہ انسان سرکش نہ بنے بلکہ حقیقت واقعہ کا اعتراف کرتے ہوئے خدا کے آگے جھک جائے۔
دنیا میں انسان کی زندگی مختلف قسم کے تعلقات وروابط کے درمیان ہے۔ انسان کی عبدیت کا تقاضا ہے کہ وہ اسی سے جڑے جس سے جڑنا خدا کو پسند ہے اور اس سے کٹ جائے جس سے کٹنے کا حکم دیاگیا ہے۔ اس پر خدا کی عظمت کا احساس اتنی شدّت سے طاری ہو کہ وہ اس کے آگے جھک جائے، جس کی ایک مقرر صورت کا نام نماز ہے۔ وہ اپنے اثاثہ میں سے دوسروں کو اسی طرح دے جس طرح خدا نے اپنے اثاثہ میں سے اس کو دیا ہے۔ اس کو کسی کی طرف سے برے سلوک کا تجربہ ہو تو وہ اچھے سلوک کے ساتھ اس کا جواب دے۔ کیوں کہ وہ خود بھی یہ چاہتا ہے کہ آخرت میں خدا اس کی برائیوں کو نظر انداز کردے اور اس کے ساتھ فضل ورحمت کا معاملہ فرمائے۔
یہ سب کچھ مسلسل صبر کا طالب ہے۔ نفس کے محرکات کے مقابلہ میں صبر۔ مفادات کے ضیاع کے مقابلہ میں صبر۔ ماحول کے دباؤ کے مقابلہ میں صبر۔ مگر مومن کو جنت کی خاطر ان تمام چیزوں پر صبر کرنا ہے۔ صبر ہی جنت کی قیمت ہے۔ صبر کی قیمت ادا كيے بغیر کسی کو خدا کی ابدی جنت نہیں مل سکتی۔