undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت نمبر 20

اللہ کا عہد مطلق ہے ، اس سے وہ تمام عہد مراد ہیں جو اللہ کے ہیں اور میثاق بھی مطلق ہے اور اس سے مراد بھی وہ تمام میثاق ہیں جو اللہ کے ساتھ کئے گئے۔ سب سے بڑا عہد ، عہد ایمانی ہے کیونکہ دوسرے تمام عہد اس کا نتیجہ اور اس کے تقاضے ہیں۔ سب سے بڑا میثاق یہ کہ ہم ایمان کے تقاضے پورے کریں گے۔

عہد ایمان قدیم بھی ہے اور جدید بھی ہے۔ قدیم عہد وہ ہے جو فطرت انسانی کے ساتھ مربوط ہے اور اس کا تعلق ناموس کائنات سے ہے ، جس کے مطابق یہ پوری کائنات چلتی ہے اور فطرت انسانی براہ راست اس واحد ارادے کا ادراک کرلیتی ہے جس سے یہ کائنات پیدا ہوئی اور اس بات کا یقین کرتی ہے کہ اس کائنات کا خالق ایک ہے اور وہی اس بات کا مستحق ہے کہ اس کی بندگی کی جائے۔ یہ فطری میثاق وہ ہے جو تمام انسانوں سے لیا گیا ہے جبکہ وہ آدم کی پشت میں تھے ، اپنے محل پر ہم نے عہد الست کی یہی تفسیر پسند کی ہے۔ پھر اس عہد کی تجدید رسول اللہ ﷺ کے دور میں ہوتی ہے جن کو اللہ نے امتوں کے لئے بھیجا اس لیے نہیں کہ وہ کوئی جدید عہد لیں بلکہ اس لیے کہ وہ یاددہانی کرائیں اسی عہد الست کی اور اس کی تفسیر اور تشریح لوگوں کے سامنے کریں ۔ وہ لوگوں کو بتائیں کہ اس عہد کا تقاضا یہ ہے کہ لوگ صرف اللہ کی بندگی کریں اور اللہ کے سوا تمام دوسروں کی بندگی کا جوا اپنی گردن سے اتار پھینکیں اور علم صالح اور راہ راست پر چلنے کا مضبوط رویہ اختیار کریں۔ ہر معاملے میں اللہ وحدہ کی طرف رجوع کریں جس کے ساتھ انسانوں نے اصل عہد کیا ہوا ہے۔

اس عطیم عہد الٰہی کے حکم ہی میں بعد میں آنے والے عہد ہیں ، خواہ وہ عہد و میثاق انسانوں کے ساتھ ہو۔ رسولوں کے ساتھ ہو ، عوام الناس کے ساتھ ہو ، قریب کے رشتہ داروں کے ساتھ ہو ، امراء کے ساتھ ہو یا جماعتوں کے ساتھ ہو۔ چناچہ جو شخص عہد اول اور میثاق اول کی فکر کرے گا وہ تمام دوسرے مواثیق کی رعایت کرے گا کیونکہ تمام عہودو مواثیق پر عمل کرنا ایک فریضہ ہے۔ جو شخص عہد اول کا پاس رکھتا ہے وہ دوسرے عہود کا بھی پاس رکھے گا کیونکہ یہ تمام عہد اسی کے ذیل میں آتے ہیں۔

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%