دنیا میں خدا کا یہ قانون ہے کہ خواہ وقتی طور پر میل اور جھاگ ابھر کر اوپر آجائے مگر بالآخر جس چیز کو یہاں مقام ملتاہے وہ وہی ہے جو حقیقی ہے اور جس میں نفع بخشی کی صلاحیت ہے، آخرت کے اعتبار سے بھی انسانوں کا معاملہ یہی ہے۔ دنیا میں کچھ لوگ اپنی اضافی حیثیت کی بنا پر نمایاں ہوسکتے ہیں۔ مگر آخرت میں وہی لوگ اونچی جگہ پائیں گے جو حقیقی اوصاف کے مالک ہیں۔
دنیا میں جو لوگ حق کی پکار پر لبیک نہیں کہتے، اس کی وجہ ہمیشہ یہ ہوتی ہے کہ بے آمیز حق کی طرف بڑھنے میں اُنھیں دنیا کے فائدے ہاتھ سے جاتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو حق کو نظر انداز کرنے کی قیمت ہمیشہ یہ ملتی ہے کہ وہ دنیا میں عزت اور مقبولیت اور خوش حالی کے مالک بن جاتے ہیں۔ وہ حق کا انکار کرکے اونچی گدیوں پر سرفراز نظر آتے ہیں۔
مگر ان چیزوں کی حیثیت میل اور جھاگ سے زیادہ نہیں۔ آخرت میں یہ سارے لوگ وقتی جھاگ کی طرح دور پھینکے جاچکے ہوں گے۔ اور وہی لوگ نمایاں نظر آئیں گے جنھوں نے تمام وقتی فائدوں کو نظر انداز کرکے اپنے آپ کو حق کے حوالے کیا تھا۔
جو لوگ دنیا کی حیثیت اور دنیا کے فائدوں کواتنی اہمیت دے رہے ہیں کہ اس کی خاطر حق کو نظر انداز کردیتے ہیں، آخرت میں یہ چیزیں ان کواتنی حقیر دکھائی دیں گی کہ وہ چاہیں گے کہ یہ ساری دنیا اور اس کے برابرایک اور دنیا مل جائے تو وہ ان سب کو صرف عذاب سے بچنے کی خاطر فدیہ میں دے دیں۔
0%