خدا نے اپنی دنیا اس طرح بنائی ہے کہ یہاں مادی واقعات اخلاقی حقیقتوں کی تمثیل بن گئے ہیں۔ جو کچھ اللہ تعالیٰ کو انسان سے شعور کی سطح پر مطلوب ہے، انھیں کو بقیہ دنیا میں مادی سطح پر دکھایا جارہا ہے ۔
یہاں قرآن میں فطرت کے دو واقعات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ ایک یہ کہ جب بارش ہوتی ہے اور اس کا پانی بہہ کر ندیوں اور نالوں میں پہنچتا ہے تو پانی کے اوپر ہر طرف جھاگ پھیل جاتی ہے۔ اسی طرح جب چاندی اور دوسری معدنیات کو صاف کرنے کے لیے آگ پر تپاتے ہیں تو اس کا میل کچیل جھاگ کی صورت میں اوپر آجاتاہے۔ مگر جلد ہی بعد یہ ہوتا ہے کہ دونوں چیزوں کا جھاگ، جس میں انسان کے لیے کوئی فائدہ نہیںفضا میں اڑ جاتاہے۔ اور پانی اور دھات اپنی جگہ پر محفوظ رہ جاتے ہیںجو انسان کے لیے مفید ہے۔
یہ فطرت کے واقعات ہیں جن کے ذریعے خدا تمثیل کے روپ میں دکھارہا ہے کہ اس نے زندگی کی کامیابی اور ناکامی کے لیے کیااصول مقرر فرمایاہے۔ وہ اصول یہ ہے کہ اس دنیا میں صرف اس شخص یا قوم کو جگہ ملتی ہے جو دوسروں کے لیے نفع بخشی کا ثبوت دے۔ جو فرد یا گروہ دوسرے انسانوں کو نفع پہنچانے کی طاقت کھو دے اس کے لیے خدا کی بنائی ہوئی دنیامیں کوئی جگہ نہیں۔
0%