You are reading a tafsir for the group of verses 12:7 to 12:10
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

مکہ کے آخری دنوں میں جب کہ ابو طالب اور حضرت خدیجہ کا انتقال ہوچکا تھا مکہ کے لوگوں نے آپ کی مخالفت تیز تر کردی۔ اس زمانہ میں مکہ کے بعض لوگوں نے آپ سے حضرت یوسف کا حال پوچھا جن کا نام انھوں نے اسفار کے دوران بعض یہودیوں سے سنا تھا۔ یہ سوال اگرچہ انھوں نے تمسخر کی غرض سے کیا تھا مگر اللہ تعالیٰ نے اس کو خود پوچھنے والوں کی طرف لوٹا دیا۔ اس قصہ کے ذریعہ بالواسطہ طورپر انھیں بتایا گیا ہے کہ تم لوگ وہ ہو جن کے حصہ میں یوسف کے بھائیوں کا کردار آیاہے۔ جب کہ پیغمبر کا انجام خدا کی رحمت سے وہ ہونے والا ہے جو یوسف کا مصر میں ہوا۔

حضرت یعقوب دیکھ رہے تھے کہ ان کی اولاد میں سب سے زیادہ لائق اور صالح حضرت یوسف ہیں۔ ان کے اندر انھیں مستقبل کے نبی کی شخصیت دکھائی دیتی تھی۔ اس بنا پر ان کو حضرت یوسف سے بہت زیادہ لگاؤ تھا۔ مگر آپ کے دس صاحب زادے معاملہ کودنیوی نظر سے دیکھتے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ باپ کی نظر میں سب سے زیادہ اہم چیز ان کا جتھا ہونا چاہیے۔ کیوں کہ وہی اس قابل ہے کہ خاندان کی مدد اور حمایت کرسکے۔ ان کا یہ یک طرفہ نقطہ نظر یہاںتک پہنچا کہ انھوں نے سوچا کہ یوسف کو میدان سے ہٹا دیں تو باپ کی ساری توجہ ان کی طرف ہو جائے گی۔

وہ لوگ جب حضرت یوسف کے خلاف منصوبہ بنانے بیٹھے تو ان کے ایک بھائی (یہودا) نے یہ تجویز پیش کی کہ یوسف کو قتل کرنے کے بجائے کسی اندھے کنوئیں میں ڈال دیا جائے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا خاص انتظام تھا۔ اللہ کا یہ طریقہ ہے کہ کوئی گروہ جب ناحق کسی بندے کے درپے ہوجاتا ہے تو خود اس گروہ میں سے ایک ایسا شخص نکلتا ہے جو اپنے لوگوں کو کسی ایسی معتدل تدبیر پر راضی کرلے جس کے اندر سے اس بندۂ خداکے لیے نیا امکان کھل جائے۔