undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

اب پردہ گرا ہے ، حضرت یعقوب اور حضرت یوسف پس منظر میں چلے جاتے ہیں۔ ایک دوسرا منظر سامنے آتا ہے۔ برادران یوسف اس میں متحرک نظر آتے ہیں۔ ان کی حرکات سے معلوم ہوتا ہے کہ آئندہ اہم واقعات پیش آنے والے ہیں۔

لَقَدْ كَانَ فِيْ يُوْسُفَ الخ : حضرت یوسف اور ان کے بھائیوں کے قصے میں بہت سی آیات اور نشانیاں ہیں اور ان کے ذریعہ انسان بڑے حقائق تک پہنچ سکتا ہے۔ یہ افتتاحیہ کلمات قارئین کو متوجہ متنبہ اور بات کی اہمیت کی تحریک کرنے کے لیے کافی ہیں۔ یہ کلمات اس طرح ہیں جس طرح اسٹیج پر سے پردہ گرا دیا جاتا ہے اور اسٹیج کے اوپر جو کچھ ہوتا ہے ، وہ سامنے نظر آنے لگتا ہے کیونکہ ان کلمات کے بعد متصلاً برادران یوسف بات کرتے نظر آتے ہیں اور وہ اس مکالمے میں یوسف کے خلاف سازش کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

کیا یہاں یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ حضرت یوسف (علیہ السلام) نے اپنے بھائیوں کے سامنے اپنا خواب بیان کردیا تھا جیسا کہ کتاب عہد قدیم کہتی ہے یا نہیں ، یہاں سیاق کلام سے ایسی کوئی بات معلوم نہیں ہوتی کیونکہ ان کا الزام یہ ہے کہ حضرت یعقوب یوسف اور ان کے سگے بھائی سے زیادہ محبت کیوں کرتے ہیں۔ اگر ان کو معلوم ہوتا کہ حضرت یوسف نے خواب دیکھا ہے تو ان کی زبان سے اس کا ذکر ضرور ہوجاتا۔ اور یوں وہ کینہ پروری اور حقد و حسد کے لیے معذور بھی ہوتے ، اس لیے کہ حضرت یعقوب نے یوسف کو خواب کو پوشیدہ رکھنے کا جو مشورہ دیا تھا تو محض اسی لیے دیا تھا کہ آپ کو دوسرے حالات کے پیش نظر معلوم تھا کہ وہ جل بھن اٹھیں گے اور اس حسد اور کینے واقع تو ہونا ہی تھا کیونکہ اس بھٹی سے گزر کر ہی حضرت یوسف نے اپنے مقررہ مقام تک پہنچنا تھا۔ ان کی زندگی کے حالات ، ان کے خاندانی حالات اور پھر ان کا حضرت یعقوب کے بڑھاپے میں پیدا ہونا ، چھوٹا ہونا ، کین کہ بڑھاپے میں چھوٹے بچوں کے ساتھ بہت پیار ہوتا ہے ، خصوصا جبکہ چھوٹے بچے سوتیلی اور چھوٹی ماں کے ہوں۔