مصر کا بادشاہ اگر چہ مشرک اور شرابی تھا، مگر خدا کی طرف سے اس کو مستقبل کے بارے میں ایک سچا خواب دکھایا گیا۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ خدا حق کے داعیوں کی مدد کن کن طریقوں سے کرتاہے۔ ان میں سے ایک طریقہ یہ ہے کہ فریق ثانی کو کوئی ایسا خواب دکھایا جائے جس سے اس کے ذہن پر داعی کی عظمت اور اہمیت قائم ہو اور اس کا دل نرم ہو کر داعی کے لیے نئے راستے کھل جائیں۔
بادشاہ کے ساقی نے جب بادشاہ کا خواب سنا اس وقت اس کو قید خانہ کا ماجرا یاد آیا۔ اس نے بادشاہ اور درباریوں کے سامنے اپنا ذاتی تجربہ بتایا کہ کس طرح یوسف کی بتائی ہوئی خواب کی تعبیر دو قیدیوں کے حق میں لفظ بلفظ صحیح ثابت ہوئی۔ اس کے بعد وہ بادشاہ سے اجازت لے کر قید خانہ پہنچا تاکہ یوسف سے بادشاہ کے خواب کی تعبیر دریافت کرے۔
حضرت یوسف کی اسی حیثیت کے تعارف سے ان کے لیے قید خانہ سے باہر آنے کا راستہ کھلا خدا ایسا کرسکتا تھا کہ رہائی کے بعد حضرت یوسف کو مزید قید خانہ میں نہ رہنے دے۔ وہ ساقی کو محل کے اندر پہنچتے ہی یاد دلا سکتا تھا کہ وہ وعدہ کے مطابق بادشاہ کے سامنے یوسف کا ذکر کرے۔ مگر خدا کا ہر کام اپنے مقرر وقت پر ہوتا ہے۔ وقت سے پہلے کوئی کام کرنا خدا کا طریقہ نہیں۔