You are reading a tafsir for the group of verses 12:43 to 12:44
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

منظر پھر منتقل ہوجاتا ہے۔ اب ہم بادشاہ کے دربار میں پہنچ جاتے ہیں۔ بادشاہ نے ایک اہم خواب دیکھا ہے۔ وہ اپنے حاشیہ نشینوں اور کاہنوں اور مذہبی لیڈروں سے اس کی حقیقی تاویل دریافت کرتا ہے۔

بادشاہ نے اس خواب کی تعبیر چاہی اور اس کے ارد گرد بیٹھنے والے حاشیہ نشین اور درباری مذہبی لیڈر ان خوابوں کی تعبیر نہ بتا سکے۔ یا انہوں نے محسوس تو کرلیا تھا کہ ملک کو کچھ مشکلات در پیش آنے والی ہیں لیکن وہ بادشاہ کے سامنے کسی بدشگونی کے اظہار کی جرات نہ کرسکے۔ شاہی درباریوں کا یہ طریقہ کار ہوتا ہے کہ وہ بات کو ٹال دیتے ہیں اور یا جو بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی اسے نظر انداز کردیتے ہیں۔ چناچہ انہوں نے ان اہم خوابوں پر ایسا ہی تبصرہ کیا کہ یہ خواب ہائے پریشان ہیں اور ان کو ان تاویل کی کوئی سمجھ نہیں آرہی ہے۔ کیونکہ ان خوابوں میں کوئی واضح اشارہ نہیں ہے۔

یہاں تک تین خوابوں کے ساتھ ہمارا واسطہ پڑچکا ہے۔ حضرت یوسف کا خواب ، یوسف کے دو قیدی ساتھیوں کے خواب ، اور با بادشاہ وقت کا خواب۔ ان خوابوں کی تعبیر اور اور ان خوابوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اس دور میں مصر اور مصر سے باہر اردگرد کی دنیا میں تعبیر خواب کا فن بہت ہی زوروں پر تھا اور اللہ نے حضرت یوسف کو اپنی جانب سے جو صلاحیت دی ، کہ وہ خوابوں کی تعبیر تک پہنچ جاتے تھے ، وہ ایک ایسا کامل تھا جو روح عصر تھا۔ اور تمام انبیاء کو جو بھی معجزات دیے جاتے ہیں وہ ان کے عصری ماحول کی مناسبت سے ہوتے ہیں۔ تو کیا خوابوں کی تعبیر حضرت یوسف (علیہ السلام) کے لیے ایک معجزہ تھا۔ یہاں فی ظلال القرآن می ہم یایس بحثیں نہیں چھیڑتے۔ بہرحال بادشاہ نے خواب دیکھا ہے اور اس کی تعبیر کی تلاش ہے۔