دو نوجوان جو جیل میں لائے گئے وہ شاہ مصر (ریان بن الولید) کے ساقی اور خبّاز تھے۔ دونوں پر یہ الزام تھاکہ انھوں نے بادشاہ کے کھانے میں زہر ملانے کی کوشش کی۔ ان میں سے جو ساقی تھا وہ تحقیق کے بعد الزام سے بری ثابت ہوا اور رہائی پاکر دوبارہ بادشاہ کا ساقی مقرر ہوا۔ اس کے خواب کامطلب یہ تھا کہ اب وہ بادشاہ کو خواب میں شراب پلا رہا ہے کچھ دن بعدوہ بیداری میں اس کو شراب پلائے گا۔ خبّاز پر الزام ثابت ہوگیا۔ اس کو سولی دے کر چھوڑ دیاگیا کہ چڑیاں اس کا گوشت کھائیں اور وہ لوگوں کے لیے عبرت ہو۔
حضرت یوسف کی دونوں تعبیریں بالکل درست ثابت ہوئیں۔ مگر ساقی قید سے چھوٹ کر دوبارہ محل میں پہنچا تو وہ حسبِ وعدہ بادشاہ سے حضرت یوسف کا ذکر کرنا بھول گیا۔ اس کو اپنا کیا ہوا وعدہ صرف اس وقت یاد آیا جب کہ بادشاہ نے ایک خواب دیکھا اور درباریوں سے کہا کہ اس کی تعبیر بتاؤ۔