حضرت یوسف اب صرف عزیز کی بیوی کے خلاف دست بدعا نہیں بلکہ مصر کے اس اعلی طبقے کی عورتیں اب ان کے پیچھے پڑگئی ہیں ، اپنی حرکات اور اپنی باتوں کی وجہ سے تمام عورتیں ان پر بچھی جا رہی ہیں اب وہ اللہ کے سامنے دست بدعا ہوتے ہیں اور ان فتنوں کے مقابلے میں وہ اللہ کی نصرت طلب کرتے ہیں اور اس بات سے ڈرتے ہیں کہ انہیں ہر طرف سے ورغلایا جا رہا ہے اور کسی بھی وقت ان سے کمزوری ظاہر نہ ہونے اس لیے وہ ان حالات میں اور ایسی سخت آزمائش میں خوف کھا رہے ہیں۔
وَاِلَّا تَصْرِفْ عَنِّيْ كَيْدَهُنَّ اَصْبُ اِلَيْهِنَّ وَاَكُنْ مِّنَ الْجٰهِلِيْنَ : " یہ اس انسان کی پکار ہے جسے اپنی شریعت کا احساس ہے ، وہ جانتا ہے کہ انسان انسان ہے۔ وہ اگرچہ جمے ہوئے ہیں لیکن اپنی کمزوریاں بھی ان کی نظر میں ہیں۔ لہذا وہ اللہ کی حفاظت مزید چاہتے ہیں تاکہ وہ ان فتنوں کا مقابلہ اطمینان سے کرسکیں "