فَلَمَّا رَاٰ قَمِيْصَهٗ قُدَّ مِنْ دُبُرٍ : جب شوہر نے دیکھا کہ یوسف کی قمیص پیچھے سے پھٹی ہے ۔ تو اس کو معلوم ہوا ہوگا کہ واقعاتی شہادت کے مطابق عورت جھوٹی ہے۔ اسی نے اس کو ورغلانے کی کوشش کی ہے۔ وہی ہے جس نے اسے متہم کرنے کیسازش کی ہے۔ یہاں ترقی یافتہ سوسائٹی کی ایک جھلک نظر آتی ہے۔ اور وہ بھی صدیوں اور ہزاروں سال پرانی ترقی یافتہ سوسائٹی۔ یوں نظر آتا ہے کہ گویا وہ آج ہی کی ترقی یافتہ سوسائٹی ہے۔ اس قسم کی سوسائٹی کی پہلی خصوصیت ہی یہ ہوتی ہے کہ اس میں جنسی سکینڈل نظر انداز کردیے جاتے ہیں۔ ان کو چھپایا جاتا ہے۔ ایسے معاشروں کی یہ اہم باتیں ہیں۔
قَالَ اِنَّهٗ مِنْ كَيْدِكُنَّ ۭ اِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيْمٌ : تو اس نے کہا " یہ تم عورتوں کی چالاکیاں ہیں ، واقعی بڑے غضب کی ہوتی ہیں تمہاری چالیں۔ یوسف اس معاملے سے در گزر کر۔ اور اے عورت ، تو اپنے قصور کی معافی مانگ ، تو ہی اصل میں خطا کار تھی۔
بالکل درست ، واقعی عورتوں کی چالیں غضب کی ہوتی ہیں۔ یوسف اس سے درگزر کرو ، یہ تو چاپلوسی ہے۔ ایسا واقعہ جو خون گرما دیتا ہے ، اسے دیکھ کر صرف یہ کہنا کہ تمہار مکر بڑا عظیم ہوتا ہے اور وہ بھی ان الفاظ میں کہ تمام عورتوں کا مکر غضبانک ہوتا ہے۔ یہ تو اس عورت کی تعریف ہے کہ یہ بڑی مکار اور پختہ کار ہے اور وہ کامیاب چال چلنے والی ہے۔